پنجاب یونیورسٹی ٹاﺅن تھری سکیم فراڈ میں ملوث کسی شخص کو نہیں چھوڑیں گے ‘ لاہور ہائیکورٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان کا کہنا ہے کہ رپورٹ سے پہلے ہی فراڈ کاعلم تھا، اگر قابل احترام اساتذہ نے یہ کام شروع کر دئیے ہیں تو باقی لوگوں کا کیا حال ہو گا ۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے پنجاب یونیورسٹی ٹاﺅن تھری سکیم کے حوالے سے کیس کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ ڈی جی اینٹی کرپشن کی رپورٹ سے پہلے ہی اس فراڈ کے حوالے سے علم تھا ،میں اپنی آنکھیں اور کان کھلے رکھتا ہوں ،جب کسی پر ہاتھ ڈالتا ہوں تو معلومات پوری رکھتا ہوں ،ضرور اس فراڈ میں مینجمنٹ کمیٹی کے لوگ بھی شامل ہونگے۔
فاضل عدالت کے حکم پر ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن پنجاب گوہر نفیس نے رپورٹ پیش کی جس میں سکیم کو فراڈ قرار دیتے ہوئے کہاگیا ہے کہ اس کا فرانزک آڈٹ کروایا جائے ،آج تک کوئی ڈویلپمنٹ نہیں ہوئی ،یہ 2700ملین کا منصوبہ تھا جبکہ اس میں سے 2ارب روپے کی ادائیگیاں ہوچکی ہیں ،وقتا فوقتا اس کا نام تبدیل کیا گیا ۔
سکیم کے تحت 1051پلاٹ اساتذہ اور ملازمین کو دئیے جانے تھے ،92کمرشل پلاٹ ڈویلپر کو جانے تھے ،سکیم میں سے234پلاٹ پرائیویٹ لوگوں کو بھی ٹرانسفر کئے گئے حالانکہ کہا گیا تھا کہ اساتذہ اور ملازمین کے خونی رشتہ داروں کو یہ پلاٹ ٹرانسفر ہو سکتے ہیں لیکن ایسا نہیں کیا گیا ،مجموعی پلاٹوں میں سے234پلاٹ پرائیویٹ لوگوں کو فروخت کئے گئے ہیں ۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 80ایکٹر زمین پرائیویٹ افراد کے نام ہے ، 25ایکٹر زمین سے4سے5فٹ تک مٹی بھی فروخت کر دی گئی جبکہ اس کی دیگر خریدی گئی زمین پر کاشت کی جانے والی فصل کی رقم کہاں گئی اس کا بھی کوئی ریکارڈ نہیں،35لاکھ فی ایکٹر زمین خرید کر 1کروڑ روپے سے زائد کی ظاہر کی گئی ،سکیم کا سرے سے کوئی آڈٹ نہیں کیا گیا، سوسائٹی کی ڈویلپمنٹ بغیر اشتہار اس ڈویلپر سے کروائی جارہی ہے جس کا کوئی تجربہ نہیں ،اس سکیم میں ڈویلپر نے کوئی رقم نہیں لگائی ۔ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن نے استدعا کی کہ جامعہ پنجاب ٹاﺅن تھری کا فرانزک آڈٹ کروایا جائے ۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے رپورٹ کے مندرجات سے آگاہی حاصل ہونے کے بعد استفسار کیا عدالت میں اس وقت کو ئی پروفیسر موجود ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا پروفیسر ممتاز انور کہاں ہیں ۔ ان کی جانب سے وکیل عدالت میں موجود تھے ۔
فاضل عدالت نے ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن سے استفسار کیا اظہر نعیم کون ہے۔؟ یونیورسٹی کے وکیل نے بتایا کہ وہ اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ہیں۔ فاضل چیف جسٹس نے دوبارہ استفسار کیا یہ وقار نعیم کون ہے،اس نے بھی مفاد لیا ہے ،یہ کالے کوٹ والا ہے ۔
ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن نے بتایا کہ میاں جاوید اورمیاں عرفان کو ملانے والے وقار نعیم اور محمد اظہر نعیم ہیں اور پلاٹوں کی غیر قانونی خرید و فروخت کی گئی ہے۔ چیف جسٹس نے پروفیسرز کی عدالت میں عدم موجودگی پر سماعت آج جمعہ تک ملتوی کر دی اور پنجاب یونیورسٹی ٹاﺅن تھری کی مینجمنٹ کمیٹی کو بھی طلب کر لیا ۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب شوگرفیکٹر یز کنٹرول ترامیمی ایکٹ 2021 نافذ کردیا گیا