بجٹ 2022: تحریک انصاف نے حکومت کو خبردار کر دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے مطالبہ کیا ہے کہ بجٹ پر بحث کیلیے آج سے 14 دن دیے جائیں بصورت دیگر یہ بجٹ عدالت میں چلینج بھی ہوسکتا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ بجٹ پر بحث کیلیے آج سے 14 دن دیے جائیں بصورت دیگر یہ بجٹ عدالتوں میں چیلنج ہوسکتا ہے، حکومت نے اعلانات کیے بجٹ تو آج مکمل ہوا ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ بجٹ کےاعلانات وزیراعظم نے اسمبلی سے باہر بیٹھ کر کیے، 14 روز گزرنے کے بعد آج انہوں نے مزید نئے ٹیکس لگا دیے، تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ قومی اسمبلی سے باہر بجٹ کے اعلانات کئے گئے، ان میں اتنی بھی ہمت نہیں تھی کہ اسمبلی فلور پر جاکراعلانات کرتے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حکومت نے 6 ارب ڈالر ذخائر میں اضافہ کیا تھا، ہمارے دور میں اسوقت 16.4 ارب ڈالر کے ذخائر موجود تھے جو اب آدھے ہوکر 8.2 ارب ڈالر پر آگئے ہیں، ہمارے دور میں ملک دیوالیہ ہونے نہیں جارہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق کیس: عدالت نے بڑا حکم جاری کر دیا
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران آج بھی کہہ رہے ہیں آئی ایم ایف نے کوئی نئی شرائط نہ کی تو معاہدہ ہوجائیگا، آپ نے سب سے پہلےعوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈالا جس کی مثال نہیں ملتی، ان لوگوں کو سمجھ نہیں آرہی کہ عوام کے ساتھ کیا کریں، ان کو عوام لے کر نہیں آئی اس لئے انہیں عوام کی فکر نہیں، جو انھیں لائے ہیں حکمرانوں کو صرف انکی فکر ہے کہ وہ کیا سوچتے ہیں؟
اسد عمر کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے افراط زر 27.8 فیصد پر پہنچ چکی تھی، لگتا ہے کہ اس ہفتے افراط زر 30 فیصد تک پہنچ جائے گی، شہبازشریف کی تقریر کے فوراً بعد دیکھتے ہی دیکھتے اسٹاک مارکیٹ 2 ہزار پوائنٹس نیچے آگئی، تیل، گھی، چینی کی قیمتوں میں اضافے پر کہتے ہیں اللہ کا نام لیکر کررہے ہیں، اس پر کہتے ہیں کہ عوام کو سجدہ شکر ادا کرنا چاہیے، ہمیں ہر طرف مہنگائی نظرآرہی ہے اور آئندہ تین ماہ میں معیشت سکڑتی نظرآئےگی۔
سابق وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ جہاں کرپشن کا پیسہ بچانے کی بات آئی تو آئی ایم ایف سامنے نہیں آئی، نیب ترمیم کرکے انہوں نے ایک ہزار ارب روپے کرپشن کیسز ختم کردیے، وزیراعظم شہباز شریف کہتے ہیں کہ ہم نے اپنی ذات قربان کردی لیکن ڈاکٹر رضوان اور مقصود چپڑاسی تو قربان ہوگئے اور اب پتہ نہیں کہ کون کون آپ کی کرپشن بچاتے بچاتے قربان ہوگا۔
اسد عمر کا یہ بھی کہنا تھا کہ انھوں نے ٹیکس کو کم کرنے کے بجائے مزید بڑھا دیا، روزگار پیدا کرنے والے سیکٹرز پر بھی ٹیکس بڑھا دیا، اسٹیل، سیمنٹ، شوگر سمیت دیگر سیکٹرز پر 10 فیصد اضافی ٹیکس لگادیا گیا، ہر وہ سیکٹر جس سے پاکستان کھڑا ہوسکتا ہے اس پر بوجھ ڈالا جارہا ہے،
اسد عمر نے کہا کہ عمران خان کہتے تھے کہ یہ صرف ٹوپی ڈراما کر رہے ہیں اندر سے سب ایک ہیں، یہ کہتےہیں پنجاب میں ضمنی الیکشن ہم ملکرلڑیں گے،ان کا شکریہ کہ سب چور ایک جگہ پر کھڑے ہوں گے، شہباز شریف حبیب جالب کو معاف کردیں، آپ کا حبیب جالب کے شعر سے اتنا ہی تعلق ہے جو بائیڈن کا گوالمنڈی کی گلیوں سے ہے۔