سپر ٹیکس سے انڈسٹری بند اور بے روزگاری بڑھے گی، شوکت ترین

Jun 24, 2022 | 21:32:PM

(24 نیوز)سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے خبردار کیا ہے کہ مفتاح اسماعیل کا بجٹ خونی ہے، نئے الیکشن نہ ہوئے تو ہمارا حال سری لنکا جیسا ہوجائے گا۔ ٹیکسوں کی بھرمار سے ملک میں بے روزگاری بڑھے گی اور مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوگا۔اقتصادی سروے میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کی دور حکومت میں ریکارڈ ترقی ہوئی، مفتاح صاحب غلط بیانی کرکے عوام کو گمراہ کرنا چاہ رہے ہیں۔
کراچی میں سابق ترجمان مزمل اسلم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہاکہ تحریک انصاف حکومت نے تمام شعبوں میں ترقی کے ریکارڈ کیے، موجودہ حکومت معیشت پر جھوٹ نہ بولے، بارباران کوسمجھایاجاتاہے انہیں سمجھ نہیں آتی۔شوکت ترین نے کہا کہ آپ کی حکومت کو466ارب روپے کا حساب دیکر آیا ہوں، ہم ہوتے تو روس جاتے، وہاں سے رعایت لیکر آتے، ہماری حکومت ہوتی تو عوام کو پیٹرول اور ڈیزل میں ریلیف دیتے، ہم نہیں بلکہ ملک کودیوالیہ کی طرف آپ لیکر جارہے ہیں، ہم نے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا تھاپھر بھی 1400ارب ریونیو آیا۔
وزیراعظم کی جانب سے اعلان کردہ سپر ٹیکس کے حوالے سے سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ جن 13 شعبوں پر ٹیکس لگایا گیا اس سے45 سے 50 فیصد ٹیکس ہوجائےگا، 43 ملین کا ڈیٹا انہوں نے ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا، فکس ٹیکس لگائیں گے تو بڑی بڑی مچھلیاں نکل جائیں گی، آپ کے اقدامات سے انڈسٹری بند ہوگی اور بے روزگاری بڑھے گی۔انہوں نے کہا کہ ہمار پروگریسو ٹیکس سسٹم تھا یہ دوبارہ پرانے پاکستان میں چلے گئے، یہ حکومت ساڑھے 700ارب روپے کی پیٹرولیم لیوی لگائے گی، حکومت کے اقدامات سے چھوٹا تاجر بالکل تباہ ہوجائے گا۔
شوکت ترین نے کہا کہ حکومتی اقدامات سے مہنگائی کا طوفان آئے گا اور فیکٹریاں بند ہوجائیں گی، 10 فیصد ٹیکس سے انڈسٹری بند ہونا شروع ہوجائے گی،ان کی سبسڈی میں 500 ارب روپے کی کمی ہے۔سابق وزیر نے شہباز حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ کے اعلان کے بعد سٹاک مارکیٹ گر گئی، روپیہ آج پھر گرگیا کوئی بھی ان پر اعتبار نہیں کر رہا، آئی ایم ایف کو آپ پر اعتبار نہیں آپ ہر بات سے پھر جاتے ہیں۔اپنے دور حکومت کے اقدامات سے متعلق انہوںنے کہا کہ ہم نے مہنگائی ختم کرنے کےلئے پرائس مانیٹرنگ کمیٹیاں بنائی تھیں،کمیٹیاں اجناس کی سپلائی کی مانیٹرنگ کرتی تھیں، انہوں وہ کمیٹیاں بھی ختم کردیں، ان کو غریبوں کا احساس نہیں اورمہنگائی کو قابو کرنا انکی ترجیحات میں ہے ہی نہیں۔
شوکت ترین کا مزید کہنا تھا کلہ منی بجٹ سے ایکسپورٹ تباہ ہوجائے گی ، الیکشن کروانا اب ملکی بقا کیلئے لازمی ہوگیا ہے ،نئے الیکشن نہ ہوئے تو ہمارا حال سری لنکا جیسا ہوجائے گا۔سابق وزیر خزانہ نے خبردار کیا کہ ملک کی سری لنکا جیسی صورتحال دور نہیں ، صرف ایک ماہ میں تین بجٹ آگئے ہیں۔انہوںنے کہا کہ مفتاح اسماعیل نے جمعہ کو تیسرا بجٹ پیش کردیا ہے۔اس سے قبل ایک منی بجٹ، پھر خانہ پوری کا بجٹ اور آج ایک اور بجٹ پیش کیا ہے۔ اس وقت افراط زر کی شرح28 فیصد ہے جبکہ مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا، بینکوں نے اپنے ریٹس مزید بڑھا دیے ہیں، بہت سی صنعتیں بند ہونا شروع ہوگئی ہیں۔
اقتصادی سروے میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کی دور حکومت میں ریکارڈ ترقی ہوئی، مفتاح صاحب غلط بیانی کرکے عوام کو گمراہ کرنا چاہ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کووڈ کے باوجود بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا، مفتاح بار بار آئی ایم ایف سے متعلق غلط بیانی کررہے ہیں، آئی ایم ایف کی طرف سے دبا میں مزید اضافہ ہوگا۔پی ٹی آئی کے دور حکومت میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں چار ماہ کے لیے منجمد کی گئیں اور اس دوران فنڈز کی دستیابی کو یقینی بنایا گیا،صنعتوں اور بینکوں پر ٹیکس کی شرح بڑھکر 60 فیصد تک ہوگئی ہے،موجودہ حکومت نے مہنگائی پر اپنے ہاتھ کھڑے کردیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سابقہ حکومت کو پیٹرول اور بجلی پر سبسڈی نہیں دینی چاہئے تھی، مفتاح اسماعیل

مزیدخبریں