بجلی کے نرخوں میں غیر معمولی اضافے کیخلاف ہڑتال کا اعلان

Jun 24, 2024 | 09:20:AM
بجلی کے نرخوں میں غیر معمولی اضافے کیخلاف ہڑتال کا اعلان
کیپشن: File Photo
سورس: 24news.tv
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)ملک بھر میں کاٹن جنرز نے نئے ٹیکسوں اور جننگ یونٹس کے لیے بجلی کے نرخوں میں غیر معمولی اضافے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے غیر معینہ مدت کے لیے ہڑتال کا اعلان کردیا۔

انگریزی اخبار  کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو سکھر میں ہونے والے پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے جنرل باڈی کے اجلاس میں احتجاج کے طور پر ملک بھر کے اسپننگ یونٹس کو خام روئی کی خریداری اور ٹیکسٹائل ملوں کو روئی کی ترسیل فوری طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔پی سی جی اے کے چیئرمین نے کہا ہے کہ  کاٹن جنرز پہلے ہی 11 مختلف قسم کے ٹیکس ادا کر رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں، ہمارے لیے جننگ کے کاروبار کو مزید جاری رکھنا ناممکن ہوگیا ہے۔

چوہدری وحید ارشد نے ملک بھر سے جمع ہونے والے سینکڑوں جنرز سے بات کرتے ہوئے کپاس کی خریداری فوری طور پر روکنے کے ’متفقہ‘ فیصلے کا اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ پی سی جی اے کے مطالبات تسلیم کیے جانے تک نہ تو وائٹ لنٹ ٹیکسٹائل ملوں کو پہنچائی جائے گی اور نہ ہی کپاس کی فروخت کے کسی نئے معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔

ضرورپڑھیں:پی ٹی آئی آج بھی فوج کیخلاف دہشت گردوں کے ساتھ کھڑی ہے، وزیر دفاع

کاٹن جنرز فورم کے چیئرمین احسان الحق نے دعویٰ کیا کہ جننگ سیکٹر پر 72 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) پہلے ہی نافذ ہے اور پی سی جی اے نے حکومت سے بار بار اسے کم کرنے کی درخواست کی ہے۔وزیر خزانہ کی جانب سے پیش کیے گئے حالیہ وفاقی بجٹ میں آئل کیک (کھل بنولہ) کی فروخت پر اضافی 10 فیصد جی ایس ٹی تجویز کی گئی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ جننگ سیکٹر پر ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنے کے لیے حکام سے بار بار رابطہ کیا گیا ہے کیونکہ بہت سے یونٹ پہلے ہی زیادہ ٹیکس کی وجہ سے بند ہو چکے ہیں۔ جننگ فیکٹریوں کے لیے بجلی کے فکسڈ چارجز 2 ہزار روپے فی کلو واٹ (فی گھنٹہ) کے ریٹ مقرر کیے گئے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ایک فیکٹری بند ہونے کے باوجود کم از کم 6 لاکھ روپے ماہانہ ادا کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم ،وزیراعلیٰ سے فریاد

ہڑتال سے کپاس کے کاشتکاروں کو شدید دھچکا لگے گا، جو پہلے ہی زیادہ پیداواری لاگت اور اپنی پیداوار کے کم نرخوں کی وجہ سے متبادل فصلوں کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔