(امانت گشکوری)سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت،چیف جسٹس کی سربراہی میں فل کورٹ سماعت کررہا ہے،چیف جسٹس نے ریمارکس میں استفسار کیا کہ پی ٹی آئی نے دوسری جماعت میں شمولیت اختیار کر کے خودکشی کیوں کی؟پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی انتخابات کیوں نہ کرائے۔
کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اگر پارلیمان میں 90 فیصد آزاد امیدوار جیتتے ہیں تو مخصوص نشستیں باقی10 فیصد جیتنے والی سیاسی جماعتوں کو ملیں گی،بتائیں الیکشن کمیشن منتیں کرتا رہا ،پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی انتخابات کیوں نہ کرائے؟ فیصل صدیقی بولے کہ بلے کے نشان کیس کی نظرثانی زیر التوا ہے اس بارے میں بات نہیں کر سکتا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جب آپ کا دل کرتا ہے اس بارے میں بات کر لیتے ہیں،بتایا کیوں نہیں کہ بلے کے انتخابی نشان سے متعلق نظرثانی زیر التوا ہے؟ حامد خان اکثر پیش ہوتے ہیں مگر ایک مرتبہ نہیں بتایا کہ نظرثانی دائر کی ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ الیکشن پر سوالات اٹھائے گئے، جو کچھ 2018 میں ہوا وہی موجودہ انتخابات میں ہوا،جنھوں نے پریس کانفرنس نہیں کیں انھیں اٹھا لیا گیا، یہ باتیں سب کے علم میں ہیں،کیا سپریم کورٹ اس پر اپنی آنکھیں بند کر لے،آئین اور بنیادی حقوق کی جو پامالی کی گئی کیا اس پر خاموش رہا جائے،میں آپکی باتوں سے مکمل متفق ہوں۔