(24 نیوز)الیکشن کمیشن کے مطابق سنی اتحاد کا آئین خواتین اور غیر مسلم کو ممبر نہیں بناتا کیا یہ درست ہے؟جسٹس یحیی آفریدی نے سوال اٹھادیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پاکستان کا جھنڈا دیکھیں اس میں کیا اقلیتوں کا حق شامل نہیں؟قائد اعظم کا فرمان بھی دیکھ لیں،کیا آپ کی پارٹی کا آئین آئین پاکستان کی خلاف ورزی نہیں؟فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ میں اس سوال کا جواب اس لئے نہیں دے رہا کہ یہ اتنا سادہ نہیں۔
سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت،چیف جسٹس کی سربراہی میں فل کورٹ سماعت کررہا ہے۔
فیصل صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس صاحب نے ایک سوال پوچھا تھا اس کا جواب بھی دیتا ہوں،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ میرے سوال کا جواب دینے کیلئے آپ کو باقی ججز کی اجازت چاہیے؟جسٹس یحیی آفریدی بولے کہ الیکشن کمیشن کے مطابق سنی اتحاد کا آئین خواتین اور غیر مسلم کو ممبر نہیں بناتا کیا یہ درست ہے؟ فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ خواتین کو نہیں غیر مسلم کی حد تک یہ پابندی ہے،چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پاکستان کا جھنڈا دیکھیں اس میں کیا اقلیتوں کا حق شامل نہیں؟قائد اعظم کا فرمان بھی دیکھ لیں،کیا آپ کی پارٹی کا آئین آئین پاکستان کی خلاف ورزی نہیں؟فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ میں اس سوال کا جواب اس لئے نہیں دے رہا کہ یہ اتنا سادہ نہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ الیکشن کمیشن آج بھی پی ٹی آئی کو سیاسی جماعت مانتا ہے،ایوان کو نامکمل نہیں چھوڑا جا سکتا،میری نظر میں ایوان کو مکمل کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے،الیکشن کمیشن ووٹرز کے حقوق کا محافظ ہونے کے بجائے مخالف بن گیا ، مخصوص نشستیں سنی اتحاد کو ملنی ہیں یا پی ٹی آئی کو یہ الیکشن کمیشن نے طے کرنا تھا،ہمارے ہوتے ہوئے بھی بنیادی حقوق پامال ہو رہے ہیں ان کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے، ملک آئین کے مطابق چلا ہی کب ہے؟چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ وقت آگیا ہے ملک آئین کے مطابق چلایا جائے،
سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی کے دلائل مکمل ہوگئے۔