(زائد چودھری) ڈاکٹرز نرسز کی ہسپتال کے آؤٹ ڈورز میں ہڑتال ۱۰ویں روز بھی جاری ہے،محکمہ صحت ہڑتال ختم کروانے میں تاحال ناکام ہے۔
لاہور کے ٹیچنگ و سرکاری ہسپتالوں کے آؤٹ ڈورز میں تالے ، علاج معالجہ بدستور بند ہے، سرکاری ہسپتالوں کے آؤٹ ڈور وارڈز میں ہزاروں مریض علاج سے محروم ہیں۔ ہڑتال کے باعث مریضوں کی پریشانیوں میں اضافہ بڑتا جا رہا ہے۔
محکمہ صحت کی پولیس و انتظامیہ کی مددسےہڑتال ختم کرانےکی کوشش کامیاب نہیں ہوسکی،محکمہ صحت نےوائس چانسلرز، پرنسپلز اور ایم ایس صاحبان کوہڑتال ختم کرانیکا ٹاسک سونپا تھا مگر اس کا کوئی مثبت ردعمل سامنے ناآسکا۔سرکاری و ٹیچنگ ہسپتالوں میں سینئر ڈاکٹرز بھی او پی ڈیز سے غائب ہیں ۔
خیال رہے کہ ساہیوال میں ڈاکٹرز اور خانیوال میں نرس کی گرفتاری پر ہڑتال شروع کی گئی۔ کیوں کہ نرس کے انجکشن لگانے کے باعث ۳ بچے موت کے منہ میں چلے گئے۔ اس پر نرسز کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ایکسپائر ادویات کی وجہ سے پیش آیا ہم چاہتے ہیں کے قانونی کاروائی کی جائے، اگر نرس کی غلطی ہے تو ان کو سزہ دی جائے مگر بغیر قانونی کاروائی کے گرفتارکرنا کون سا قانون ہے۔ میل پولیس نے نرس کو گرفتار کیا جب کے ہمارے لاء میں عورت کو گرفتار کرنے کے لیے عورت کونسٹیبل کا ہونا ضروری ہے۔ اس سلسلے میں وائے ڈی اے کا کہنا تھا کہ جب تک مطالبات پورے نہ ہوئے ہڑتال جاری رکھیں گے۔