(24 نیوز)سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ جو کچھ 2018 میں ہوا وہی ابھی ہوا، جنہوں نے پریس کانفرنسز نہیں کیں، انھیں اٹھا لیا گیا، یہ باتیں سب کے علم میں ہیں۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستوں کے کیس میں جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا الیکشن پر سوالات اٹھائے گئے، جو کچھ 2018 میں ہوا وہی ابھی ہوا، جنہوں نے پریس کانفرنسز نہیں کیں، انھیں اٹھا لیا گیا، یہ باتیں سب کے علم میں ہیں، کیا سپریم کورٹ اس پر اپنی آنکھیں بند کر لے؟ اس پر وکیل سنی اتحاد کونلس فیصل صدیقی نے کہا کہ میں آپ کی باتوں سے مکمل متفق ہوں۔
اس پر جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ لیول پلیئنگ فلیڈ نہ ملنے کا کہا گیا، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ جس کو لیول پلئینگ فیلڈ نہیں ملی وہ ہمارے سامنے آئے ہی نہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جب ضرورت ہوتی ہے ہمارے پاس آتے ہیں، وہ وقت بھی یاد رکھیں جب الیکشن کے انتخابات کی تاریخ ہم نے دی تھی، الیکشن کس نے کروائے؟ الیکشن رکوانے کی کوشش پی ٹی آئی نے کی، صدر مملکت اس وقت کون تھے؟ عارف علوی تھے۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہنا تھا کہ کیا پی ٹی آئی کو ہم نے کہا انٹرا پارٹی الیکشن نہ کروائیں، منت، سماجت کی گئی الیکشن کمیشن کی جانب سے کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کروائے، اس وقت وزیراعظم عمران خان تھے، عمران خان بطور وزیراعظم بھی الیکشن کمیشن پر اثرانداز ہو رہے تھے، سال بھر کی تاریخ دی گئی الیکشن کروانے کے لیے، یا تو پھر قانون کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیں، جب ہم ووٹر کی بات کر رہے ہیں تو ساڑھے آٹھ لاکھ پی ٹی آئی کے ممبران کا حق کدھر گیا؟ یہاں آدھی بات نہ کریں۔
ضرورپڑھیں:مجبوریوں پر جائیں تو ملک نہیں چلے گا،چیف جسٹس
اس پر وکیل فیصل صدیقی نے دلائل دیے کہ کہیں نہیں لکھا کہ عام انتخابات سے قبل کوئی لسٹ دی جائے، مخصوص نشستوں کے لیے ترمیم شدہ شیڈیول بھی دیا جاسکتا ہے، آزاد امیدوار کسی جماعت میں شامل ہوتے ہیں تو ان کی فہرست بعد میں دی جاسکتی ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ الیکشن کمیشن آج بھی پی ٹی آئی کو سیاسی جماعت مانتا ہے،ایوان کو نامکمل نہیں چھوڑا جا سکتا،میری نظر میں ایوان کو مکمل کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے،الیکشن کمیشن ووٹرز کے حقوق کا محافظ ہونے کے بجائے مخالف بن گیا ، مخصوص نشستیں سنی اتحاد کو ملنی ہیں یا پی ٹی آئی کو یہ الیکشن کمیشن نے طے کرنا تھا،ہمارے ہوتے ہوئے بھی بنیادی حقوق پامال ہو رہے ہیں ان کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے، ملک آئین کے مطابق چلا ہی کب ہے؟