(امانت گشگوری)سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ 2018 میں صاحبزادہ حامد رضا نے پی ٹی آئی کیخلاف آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا اور5 ہزار 93 ووٹ لئے تھے،2024 کے انتخابات میں حامد رضا نے بطور آزاد امیدوار ایک لاکھ 28 ہزار سے زائد ووٹ لئے،حامد رضا صاحب کو کیا پی ٹی آئی کے سرٹیفکیٹ کی وجہ سے اتنے ووٹ ملے۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے کہاکہ سنی اتحاد کا چیئرمین بھی بطور آزاد امیدوار سیاسی جماعت میں شامل ہوا،2018 میں صاحبزادہ حامد رضا نے پی ٹی آئی کیخلاف آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا،2018 میں حامد رضا نے 5 ہزار 93 ووٹ لیے تھے،23 جنوری 2024 کو پی ٹی آئی کی لسٹ میں حامد رضا کو پی ٹی آئی امیدوار لکھا گیا،بیرسٹر گوہر نے ارکان قومی اسمبلی کے امیدواروں کی لسٹ جاری کی،لسٹ کے مطابق بطور پی ٹی آئی امیدوار حامد رضا کا نام 104 نمبر پر تھا،پی ٹی آئی امیدواروں کی لسٹ ویب سائٹ پر جاری کی گئی،2024 کے انتخابات میں حامد رضا نے بطور آزاد امیدوار ایک لاکھ 28 ہزار سے زائد ووٹ لئے،حامد رضا صاحب کو کیا پی ٹی آئی کے سرٹیفکیٹ کی وجہ سے اتنے ووٹ ملے،حامد رضا صاحب کے لیگل اسٹیٹس سے متعلق کل بتایا جائے ۔
سپریم کورٹ نے کہاکہ آج سنی اتحاد کونسل اور کنول شوذب کے وکلا نے دلائل دیئے،دیگر فریقین کے وکلا کو کل سنیں گے،کل کیس کی سماعت مکمل کر لیں گے،کیس کی سماعت کل صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا فیصلہ کس کا تھا؟سلمان اکرم راجہ سپریم کورٹ کے سامنے بول پڑے