پی ٹی آئی کا ڈنڈا بردار ٹائیگر فورس بنانا قابل افسوس ہے ، سپریم کورٹ

Mar 24, 2022 | 15:13:PM

(ویب ڈیسک)سپریم کورٹ نے دوران سماعت پی ٹی آئی کی جانب سے ڈنڈا بردار ٹائیگر فورس پر افسوس کا اظہار کیا ۔عدالت عظمی نے کہا کہ جے یو آئی بھی اپنے ڈنڈے تیل سے نکالے۔
تفصیلات کے مطابق آرٹیکل 63A کی تشریح کے لیے صدارتی ریفرنس پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت چاہے گی کہ سیاسی جماعتیں آئین کے دفاع میں کھڑی ہوں گی، معلوم نہیں عدم اعتماد پر ووٹنگ کب ہو گی، تمام جماعتیں جمہوری اقدار کی پاسداری کریں۔
جے یو آئی کے وکیل نے کہا کہ ہمارا جلسہ اور دھرنا پرامن ہوگا۔ چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ آپ سے حکومت والے ڈرتے ہیں۔ اس آبزرویشن پر عدالت میں قہقہ لگا۔جسٹس مظہر عالم نے ریمارکس دئیے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے ڈنڈا بردار ٹائیگر فورس بنانا افسوس ناک ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ جے یو آئی بھی اپنے ڈنڈے تیل سے نکالے۔
اٹارنی جنرل نے 1992 کے عدالتی فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ ہاو¿س میں حکومتی اراکین نے وزیراعظم کے خلاف ووٹ دینے کا کہا، آرٹیکل 63A کے تحت اراکین پارٹی ہدایات کے پابند ہیں، وزیراعظم کے الیکشن اور تحریک عدم اعتماد میں ارکان پارٹی پالیسی پر ہی چل سکتے ہیں
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ووٹ کا حق اراکین اسمبلی کو ہے نہ کہ پارٹی اراکین کو، کیا اراکین پارٹی کیساتھ اپنے حلقوں کو جوابدہ نہیں ؟، پارٹی ڈسپلن کی پابندی کس کس حد تک ہے؟۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ چار مواقع پر اراکین اسمبلی کا پارٹی ڈسپلن کی پابندی لازمی ہے، پارٹی ڈسپلن کی پابندی لازمی بنانے کے لیے آرٹیکل 63A لایا گیا، کیا دوسری کشتی میں چھلانگ لگا کر حکومت گرائی جاسکتی ہے، زیادہ تر جمہوری ی حکومتیں چند ووٹوں کی برتری سے قائم ہوتی ہیں، کیا دوسری کشتی میں جاتے جاتے پہلا جہاز ڈبویا جاسکتا ہے؟، اب پنڈورا باکس کھل گیا تو میوزیکل چئیر ہی چلتی رہے گی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جتنا مرضی غصہ ہو پارٹی کیساتھ کھڑے رہنا چاہیے، مغرب میں بھی لوگ پارٹی کے اندر ہی غصے کا اظہار کرتے ہیں، ووٹ ڈال کر شمار نہ کیا جانا تو توہین آمیز ہے، آرٹیکل 63A میں نااہلی کا پورا نظام دیا گیا ہے، اصل سوال اب صرف نااہلی کی مدت کا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: صدارتی ریفرنس۔۔سپریم کورٹ نے صوبائی حکومتوں کو نوٹس جاری کردیئے

مزیدخبریں