(راؤ دلشاد) وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے سرکاری سطح پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی اور جہاں جہاں رکاوٹیں ہیں وہ دور کی جائیں گی۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے اہم اجلاس آج لاہور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں بیرک گولڈ کمپنی کے وفد کی چیف ایگزیکٹو آفیسر مارک برسٹوو کی سربراہی میں بذریعہ وڈیو لنک شرکت کی, اجلاس میں وزیر پیٹرولیم مصدق ملک ، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن محمد جہانزیب اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے بھی شرکت کی۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ریکوڈک منصوبے کی فزیبیلٹی دسمبر 2024 تک مکمل کر لی جائے گی، ریکوڈک سے ہر مہینے 6 ہزار کنٹینرز بندر گاہ تک جائیں گے، منصوبے کی کنسنٹریٹ پائپ لائین(concentrate pipeline ) دنیا کی دوسری طویل سلری پائپ لائین (slurry pipeline) ہو گی، ریکوڈک سے قومی شاہراہ 40 تک کی لنک روڈ مائیننگ کمپنی تعمیر کرے گی، مزید برآں ریکوڈک کو گوادر سے ملانے کو حوالے سے نوکنڈی سے ماشخیل تک 103 کلومیٹر سڑک کی تعمیر کا کام 58 فیصد تک مکمل ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں :غلام نبی میمن آئی جی سندھ تعینات، نوٹی فکیشن جاری
وزیراعظم نے ریکوڈک روڈ اینڈ ریل کنیکٹوٹی پر اگلے ہفتے تفصیلی بریفنگ طلب کر لی، انہوں نے ریکوڈک منصوبے کے حوالےسے انوائرمنٹ اینڈ سوشل ایمپیکٹ اسیسمنٹ کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لئے سرکاری سطح پر تمام تر رکاوٹیں دور کرنے، ریکوڈک منصوبے کو بذریعہ سڑک گوادر سے جوڑنے کے لیے موجودہ روڈ نیٹ ورک کی آپ گریڈیشن کا کام جلد از جلد کرنے، جہاں جہاں نئی سڑکیں تعمیر ہو رہی ہیں ان کی تکمیل کا کام تیز کرنے، ریکوڈک کی گوادر بندر گاہ تک ریل روڈ نیٹ ورک کی فزیبیلٹی کے حوالے سے حکمت عملی بنانے کی ہدایات کر دیں۔
اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ریکوڈک منصوبے پر کام کرنے والوں اور ریکوڈک سے بندرگاہ تک لاجسٹکس اورآمد و رفت کے حوالے سے سیکیورٹی یقینی بنائی جائے گی, منصوبے کے حوالے سے سرکاری سطح پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی اور جہاں جہاں رکاوٹیں ہیں وہ دور کی جائیں گی، بلوچستان میں معدنیات سے بھرپور فائیدہ اٹھانے کے لئے مواصلات کے انفراسٹرکچر، خصوصاً ریلوے لائین کے حوالے سے منصوبہ سازی کی جائے گی۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ریکوڈک سے گوادر ریلوے لائین منصوبے سے بندرگاہ تک رسائی آسان اور کم وقت میں ہوگی اور بن قاسم پورٹ کے مقابلے فاصلہ بھی کافی حد تک کم ہو گا، نئی ریلوے لائین سے معدنیات سے بھرپور ضلع چاغی مستفید ہو سکے گا اور کان کنی کی صنعت کو فروغ ملے گا۔