کمزور طبقے کو نظر انداز کر نے والا ملک ترقی نہیں کر سکتا ۔۔ وزیر اعظم عمران خان
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر کہا ہے کہ کمزور طبقے کو نظر انداز کر نے والا ملک ترقی نہیں کر سکتا، کورونا کے دوران احساس پروگرام کو چوتھا کامیاب پروگرام سمجھا گیا، احساس پروگرام کی ٹیم کو بہترین کارکردگی پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں، احساس پروگرام کی کامیابی کی وجہ شفافیت ہے، اگر ہم احساس پروگرام تیزی سے نہ چلاتے تو کمزور طبقے کو مزید نقصان ہوتا۔
پیر کواحساس بچت بنک اکاﺅنٹ پروگرام کے آغاز پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ورلڈ بنک کی جانب سے احساس پروگرام کو سیفٹی نیٹ کا کووڈ کے دوران دنیا کا چوتھا بہترین پروگرام قرار دینے کے اعزاز کے حصول پر ڈاکٹر ثانیہ نشتر،احساس کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں کورونا وائرس کی وبا کے دوران امیر اور غریب تمام ممالک میں لاک ڈاﺅن سے سب سے زیادہ غریب متاثر ہوا،دنیا میں ا س دوران کروڑوں لوگ غربت کی نچلی سطح پر آگئے،سب سے زیادہ کمزور اور دیہاڑی ڈار طبقہ متاثر ہوا۔انہوں نے کہا کہ جن ممالک نے فوری اور شفافیت سے متاثر طبقہ کی مدد کی ان میں ورلڈ بنک کے مطابق چوتھے نمبر پر پاکستان ہے،اگر یہ فوری طور پر یہ پروگرام نہ دیا ہوتا تو 25 فیصد غربت کا شکار ملک پاکستان میں غریب لوگوں کو مزید مشکلات کا سامنا ہوتا،اس پروگرام میں سیاسی بنیادوں پر کسی کو فائدہ نہیں پہنچایا گیا،اس پروگرام میں ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا اور مستحق لوگوں کی مدد کی گئی۔
عمران خان نے کہا کہ احساس اکاﺅنٹ کی دووجہ سے اہمیت ہے اس میں ایک بینکنگ سسٹم میں زیادہ سے زیادہ رجسٹریش ہے اس سے غربت میں کمی آئے گی اور دوسرااس سے خواتین کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے،زیادہ سے زیادہ لوگ مالایات نظام میں آنے سے غربت میں تیزی سے کمی اتی ہے۔نائیجریا،کینیا اور بنگلہ دیش میں اس کاتجربہ کامیابی سے کیا جاچکا ہے۔خواتین کو مین سٹریم میں لانے سے ان کی زندگی میں بہتری آئے گی،وہ اپنے کاروبار شروع کر سکیں گی۔یہ پروگرام بھی احساس کے تحت چلنے والے پروگراموں کی طرح کامیاب ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک اس وقت تک عظیم نہیں بن سکتا جب تک پیچھے رہ جانے والے طبقہ کو نظرانداز کیا جاتا رہے اور اسے اوپر نہ اٹھایا جائے،کوئی ملک جہاں امیروں کا ایک چھوٹا جزیرہ اور غریبوں کا پورا سمندر ہو وہ ترقی نہیں کرسکتا۔ریاست مدینہ میں پہلی بار کمزور طبقہ کی ذمہ داری لی گئی،فلاحی ریاست کا تصور دیا،یہی وجہ تھی اتنی تیزی سے کوئی قوم نہیں اوپر آئی جتنی تیزی سے ریاست مدینہ اوپر آئی اور کئی صدیوں تک دنیا پر حکومت کی،وہاں احساس تھا،غریبوں،یتیموں،بیواﺅں کو اپنا بنایا تھا،وہ ہمارے لئے مثال ہے،اس ماڈل پر کوئی قوم چلے وہ اوپر آجاتی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ قانون کی بالادستی دوسرا اصول تھاجس کی بنیاد پر قوموں نے ترقی کی،چین نے 35 سال میں 70 کروڑ افراد کو غربت سے نکالا،چین جس طرح آگے بڑھ رہا ہے لگتا ہے وہ دنیا کو پیچھے چھوڑ دے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا بھی وہی ماڈل ہے ہم کمزور طبقہ کو اوپر اٹھانے کے لئے پورا زور لگا رہے ہیں،احساس پروگرام بھی اسی لئے ہے کہ خواتین کو قومی دھارے میں لایا جائے۔
وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے تخفیف غربت سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ احساس پروگرام کے سات اہداف اور 270 اقدامات ہیں،احساس ٹیم تندہی سے اس کی تکمیل کے لئے کوشاں ہے،پروگرام کو موثر اور شفاف بنانے کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں، دیانتداری کو یقینی بنانے کے لئے 32 نکات ترتیب دیئے ہیں،اس کی نگرانی کے لئے 32 ڈیش بورڈ ہیں جن کا ماہانہ جائزہ اجلاس میں جائزہ لیا جاتا ہے،انہوں نے کہا کہ شفافیت اور بدعنوانی کی روک تھام ہمارا مشن ہے،احساس کفالت پروگرام کے لئے سروے 88 فیصد مکمل ہوگیا ہے،ون ونڈو کا وزیر اعظم دوہفتے تک افتتاح کریں گے،احساس کفالت پروگرام سے اس وقت 70 لاکھ خاندان مستفید ہورہے ہیں ،اس کو وسعت دینے کے لئے سمری ارسال کررکھی ہے،بچوں کو اس وقت اس پروگرام کے تحت پرائمری تک تعلیمی وظائف دیئے جارہے ہیں اسے یکم جولائی سے سیکنڈری تک وسعت دیں گے۔انہوں نے کہا کہ سروے کی تکمیل کے بعد تحصیل کی سطح پر ڈیسک قائم کئے جائیں گے جہاں رہ جانے والے مستحق لوگ اپنا اندراج کروا سکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں۔ویرا ت کوہلی کا معروف ادا کا رہ کے ساتھ سکینڈل سا منے آگیا۔۔تصاویر وا ئرل