اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کارکنوں کوحراساں کرنے سے روک دیا

May 24, 2022 | 13:11:PM

 (24 نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کارکنان کو غیر ضروری ہراساں کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے آئی جی اسلام آباد اور چیف کمشنر اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو نوٹس جاری کر دئیے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یقینی بنائیں کہ غیر ضروری طور پر کسی کو ہراساں نہ کیا جائے۔

 اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تحریک انصاف کی کارکنوں کی گرفتاریوں اور راستوں کی بندش کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ پرامن احتجاج آئینی حق ہے لیکن کل رات سے ملک بھر میں کریک ڈاؤن جاری ہے  چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کا دھرنا کیس کا فیصلہ ہے، ہم اسی کے مطابق ہدایات دے دیتے ہیں، 2014 میں حکومت سے اجازت لیکر دھرنا ہوا تھا تب کورٹ نے آرڈر کیا تھا، اس وقت عدالت کے سامنے پٹیشن آئی تھی کہ گرفتاریاں کی جا رہی ہیں اس لیے آرڈر کیا تھا، کچھ عرصہ قبل پارلیمنٹ لاجز میں بھی ممبران قومی اسمبلیز کو ہراساں کیا گیا تھا، یہ تو حکومت کو دیکھنا چاہیے جو آئینی حق ہے پرامن طریقے سے کرنے دینا چاہیے، پرامن احتجاج آپ کا حق ہے۔

 چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ 2014 کے آرڈر کے بعد پارلیمنٹ اور پی ٹی وی پر حملہ ہوا، ایک سینیر پولیس آفسیر کو زخمی کیا گیا تھا، اس وقت ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا گیا تھا، کیا 2014 کے دھرنے کے بعد جو ہوا اس کی ذمہ داری عدالت لے سکتی تھی ؟ جس نے بھی کیا تھا اس کو آج تک کسی نے پکڑا نہیں ہے، اس لیے عدالت کو محتاط ہونا پڑتا ہے۔ عدالت نے پی ٹی آئی وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ بیان حلفی دے سکتے ہیں کہ کوئی واقعہ نہیں ہوگا اور اگر ہوا تو آپ ذمہ دار ہونگے ؟ آپ بیان حلفی نہیں دے سکتے تو پھر عدالت کیسے عمومی آرڈر جاری کردے۔

عدالت نے پی ٹی آئی کارکنان کو غیر ضروری ہراساں کرنے سے روکتے ہوئے آئی جی اسلام آباد اور چیف کمشنر اسلام آباد کو نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ ڈپٹی کمشنر اور آئی جی اسلام کسی پی ٹی آئی کارکن کو غیر ضروری ہراساں نا کریں۔ کیس کی مزید سماعت 27 مئی تک ملتوی کر دی گئی۔

مزیدخبریں