(عثمان خان)پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کونوٹس جاری کرتے ہوئے پارٹی چیئرمین اورفیڈرل الیکشن کمشنر رؤف حسن کو30مئی کوطلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے انٹراپارٹی انتخابات پر پی ٹی آئی کو سوالنامہ بھیج رکھاہے جس میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی نے 5 سال میں انٹر پارٹی الیکشن نہیں کرائے، لہذا اس کا انتظامی ڈھانچہ ختم ہو گیا، اس وقت پی ٹی آئی کا بطور سیاسی جماعت کیا اسٹیٹس ہے؟ الیکشن ایکٹ کے مطابق پرانے قانون کے مطابق درج سیاسی جماعت رجسٹر ہو گی اگر وہ پارٹی الیکشن کے 7 دن کے اندر سرٹیفیکٹ جمع کرائے جس میں انٹرا پارٹی الیکشن کی تاریخ ،منتخب عہدیداران کی تفصیلات، الیکشن نتائج، نتائج کے اعلان کی کاپی ہو ،الیکشن ایکٹ کے مطابق اگر درج سیاسی جماعت 60 دن کے اندر دستاویزات جمع نہیں کراتی جس میں اکانوٹس کی تفصیلات ، دو ہزار ممبران کے دستخط شدہ فہرست اور شناختی کارڈ کی کاپی ،اور دو لاکھ روپے ہو تو سماعت کا موقع دیکر الیکشن کمشن پارٹی کا اندراج ختم کر سکتا ہے ۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے سوالنامے میں پوچھا گیا ہے کہ کیا پی ٹی آئی کا اندراج ختم کرنے کی کاروائی شروع کی جا سکتی ہے؟ کیا پی ٹی آئی جنرل باڈی اجلاس وفاق ، صوبوں اور مقامی سطح کے تمام ارکان کے الیکٹرال کالج پر ہوا تھا؟
پی ٹی آئی جنرل باڈی نے 31 جنوری کو الیکشن کمںشنر تعینات کیا ، پی ٹی آئی آئین کے مطابق پارٹی کی نیشنل کونسل الیکشن کمشنر مقرر کرتی ہے، پی ٹی آئی آئین کے مطابق جنرل باڈی کی جانب سے الیکشن کمشنر مقرر کرنے کا کیا اسٹیٹس ہے،کیا اس ہی جنرل باڈی اجلاس میں چیف ارگنائزر مقرر کیا گیا تھا؟اس چیف آرگنائزر نے رؤف حسن کو چیف الیکشن کمشنر نوٹیفائی کیا جنرل باڈی کی جانب سے چیف ارگنائزر کی تعیناتی جائز ہے؟ کیا وہ سی ای سی مقرر کر سکتے ہیں؟پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق موصول 5 درخواستوں پر آپ کا کیا موقف ہے؟الیکشن کمیشن کے فیصلے کو سپریم کورٹ نے برقرار رکھا،اس فیصلے کی روشنی میں پی ٹی آئی کے پاس انتخابی نشان نہیں دیا گیا ،الیکشن ایکٹ پارٹی الیکشن نہ کرانے پر جرمانہ عائد کرتا ہے، پی ٹی آئی پر جرمانہ عائد کیوں نہ کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں :اب نسوار پر بھی ٹیکس لگے گا؟بجٹ سے پہلے اہم تجویز سامنے آگئی