نواز شریف اشتہاری قرا ر دیئے جانے سے فی الحال بچ گئے

Nov 24, 2020 | 16:55:PM

(24نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی موخر کرتے ہوئے اشتہارات کی تعمیل کرنے والے افسروںکے بیانات ریکارڈ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں نواز شریف کی اپیلوں پر سماعت کی۔ گزشتہ سماعت میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو ہدایت کی تھی کہ وہ اشتہاری مجرم قرار دیئے جانے سے بچنے کے لئے 24 نومبر تک عدالت میں پیش ہوجائیں۔سماعت میں دفتر خارجہ کے ڈائریکٹر یورپ مبشر خان کی جانب سے نوازشریف کی بذریعہ اشتہار طلبی کی تعمیلی رپورٹ عدالت میں جمع کروائی گئی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف جان بوجھ کر عدالت میں پیش نہیں ہورہے، نوازشریف عدالت میں زیر سماعت کیس سے متعلق مکمل طور پر آگاہ ہیں۔
دفتر خارجہ نے بتایا کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں نواز شریف کے اشتہار جاری ہونے کی خبر پاکستان اور بیرون ملک میڈیا پر نشر ہوئی۔انہوں نے کہا کہ دو اخبارات میں نواز شریف کی طلبی کا اشتہار جاری کیا گیا، لندن میں نواز شریف کی طلبی کے اشتہار لگائے گئے جبکہ جاتی امرا، ماڈل ٹاو¿ن اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر بھی اشتہار چسپاں کیے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ نوازشریف کی لندن رہائش گاہ پر طلبی کا اشتہار رائل میل کے ذریعے موصول ہوا۔اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم پر عملدرآمد کر دیا گیا اور اس سلسلے میں دفتر خارجہ نے دو رپورٹس عدالت میں جمع کرائی ہیں۔
تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کو اشتہاری قرار نہیں دیا ،عدالتی حکم کے مطابق نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے سے پہلے اطمینان کے لئے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) لاہور کے افسر اعجاز احمد اور طارق مسعود کے بیانات قلمبندکئے جائیں گے۔سماعت میں جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ مطمئن ہیں کہ نواز شریف کی حاضری یقینی بنانے کی تمام کوششیں کی گئی ہیں۔بعدازاں عدالت نے نواز شریف کی اپیلوں پر سماعت 2 دسمبر تک کےلئے ملتوی کر دی۔

مزیدخبریں