(مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام آباد کی سیشن عدالت میں دوران سماعت مرکزی ملزم ظاہر جعفر سے وکیل ذوالقرنین سکندر سلیم کی جانب سے وکالت نامہ دستخط کروانے کی کوشش کی گئی،تاہم ملزم نے ایک مرتبہ پھر وکالت نامے پر دستخط کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ وکیل سے الگ میٹنگ کرنا چاہتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے آج بھی وکالت نامے پر دستخط کرنے سے انکار کیا۔ملزمان کے وکلا کی استدعا پر کیس کی جلد سماعت ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے کی۔
عدالت میں ظاہر جعفر سمیت دیگر تمام ملزمان کو لایا گیا اور ملزمان کے وکلا اسد جمال، اکرم قریشی، شہزاد قریشی، سجاد بھٹی، ملک شہباز رشید، میاں سیف اللہ اور بشارت اللہ عدالت میں پیش ہوئے۔
ملزم کی والدہ عصمت آدمجی کے وکیل اسد جمال نے عدالت نے مکمل سی سی ٹی وی فوٹیج فراہم کرنے کا حکم دینے کی درخواست کی،انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مکمل ویڈیو فراہم کرنے کا حکم دیا ہے لیکن پولیس کی جانب سے ویڈیو کے صرف کچھ کلپس فراہم کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خوفناک اونچائی پر ڈولتے لوگ۔۔۔۔کیروسل افتتاح کے فورا بعد ٹوٹ گیا
بعدازاں عدالت نے وکیل اسد جمال کی جانب سے سی سی ٹی وی ویڈیو مکمل فراہم کرنے کی درخواست پر سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا،عدالت نے استفسار کیا کہ مدعی کے وکیل کدھر ہیں تو وکیل بابر حیات نے بتایا کہ وہ سپریم کورٹ میں مصروف ہیں۔
دوران سماعت مرکزی ملزم ظاہر جعفر سے وکیل ذوالقرنین سکندر سلیم کی جانب سے وکالت نامہ دستخط کروانے کی کوشش کی گئی،تاہم ملزم نے ایک مرتبہ پھر وکالت نامے پر دستخط کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ وکیل سے الگ میٹنگ کرنا چاہتا ہے۔
وکلا نے استغاثہ کے گواہ محمد جابر کمپیوٹر آپریٹر کے بیان پر جرح مکمل کی، اس دوران مرکزی ملزم بار بار بولنے کی کوشش کرتا رہا،عدالت میں سماعت کے دوران مرکزی ملزم نے مالی کے بھائی حسین کے ساتھ مکالمہ کیا اور پوچھا کہ آج آپ پانی کیوں نہیں لے کر آئے۔
دوران سماعت بار بار بولنے پر عدالت نے مرکزی ملزم کو واپس لے جانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت یکم دسمبر تک ملتوی کردی۔
یہ بھی پڑھیں: پہلی بار پاکستانی گلوکارہ ’گریمی ایوارڈز‘ کے لیے نامزد