(24نیوز)لگ بھگ5 دہائیوں تک اپنی جاندارمزاحیہ کردارنگاری کے ذریعے لوگوں کے چہروں پرمسکراہٹیں بکھیرنے والے نامور مزاحیہ اداکاراسماعیل تاراکواپنے مداحوں سے بچھڑے دوبرس بیت گئے مگر ان کی یادیں دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گی اور ان کے ادا کیے ہوئے کردارلوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرتے رہیں گے۔
16نومبر1949کو کراچی میں پیداہونے والے اسماعیل تارا کا حقیقی نام اسمٰعیل مرچنٹ تھا،شوبزمیں آنے کے لیے انہیں کافی مشکلات کاسامناکرناپڑا،سن 1964 میں پہلی پرمرتبہ اسٹیج پرپندرہ برس کی عمرمیں فن کامظاہرہ کیا، 70 کی دہائی میں ضیا محی الدین شومیں پرفارمنس کےبعدان کے لیے پی ٹی وی کی راہیں ہموارہوئیں ،بعدازاں مزاحیہ سیریز"ففٹی ففٹی"نے ان پر شہرت کے دروازے کھول دیئے،"ففٹی ففٹی" میں انہوں نے اداکار ماجد جہانگیر کے ساتھ مل کربہاری لہجے میں بات کرنے والے منوا اور ببوا کے کرداروں میں یادگار اداکاری کی جس کے سبب اس اداکار جوڑی کو بہت شہرت ملی۔
اسماعیل تارا نےٹی وی ڈراموں کے علاوہ فلموں میں بھی اداکاری کے جوہردکھائے،فلموں میں بہترین اداکاری پرانہیں پانچ مرتبہ بہترین مزاحیہ اداکارکا نگارایوارڈ دیا گیا تھا۔
اسماعیل تارہ کے مقبول ڈراموں میں ففٹی ففٹی کے علاوہ ربڑ بینڈ،یہ زندگی ہے،نادانیاں،ون وے ٹکٹ،دہلی کالونی،بلبلے،نمک پارے،پاک ولا،اورنگی ٹاؤن کی انوری، ماموں، جن کی آئے گی بارات، مرچیاں،برفی لڈو، بھائی بھائی، وہ پاگل سی اوردیگر شامل ہیں۔
ان کے اسٹیج ڈرامے ''سونے کی چڑیا‘‘ کو بہت مقبولیت ملی تھی،عمر شریف کے ڈرامے ''مسٹر چارلی اِن کراچی‘‘ کے علاوہ لاہور میں بھی انہوں نے یادگار اسٹیج پلے کیا، مزاحیہ پروگرام ''لیاری کنگ لائیو"میں بھی عمدہ اداکاری کی تھی جو ایک امریکی ٹاک شو کی مزاحیہ نقالی تھا، کارٹون فلم ''ڈونکی راجا‘‘ میں چاچا کے کردار کیلئے بھی انہوں نے اپنی آوازدی تھی۔
اسماعیل تارا گردوں کے عارضے میں مبتلا تھےاور24 نومبر2022 کوراہی ملک عدم ہوگئے تھے،انتقال سے دوسال قبل ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازاگیا تھا۔