(24نیوز ) پاکستانی خواتین نے زندگی کے ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے، تعلیم اورصحت کے میدان سے لے کر مسلّح افواج تک آج پاکستانی خواتین ہر جگہ اپنی موجودی بھرپور طریقے سے محسوس کروا رہی ہیں،یہ اس بات کی واضح نشانی ہے کہ پاکستانی قوم کے خمیر میں تعمیر وترقّی کی تمام تر صلاحیتیں موجود ہیں، مسلح افواج میں خواتین عرصہ دراز سے مختلف شعبوں میں خدمات انجام دے رہی ہیں،پاک فضائیہ میں بھی خواتین بطور فائٹرپائلٹ جہاز اُڑاتی اور بطور ائیرٹریفک کنٹرولر اپنے فرائض انجام دے رہی ہیں۔
پاکستان ایئرفورس کی پہلی شہید خاتون فائٹر پائلٹ مریم مختیار کا آج 9 واں یوم شہادت منایا جا رہا ہے، پاک وطن کی اس دلیر بیٹی نے جان کی قربانی دے کرجرأت و بہادری کی تاریخ رقم کی تھی۔
18 مئی 1992ء کو کراچی میں پیدا ہونے والی مریم مختیارنے انٹرمیڈیٹ کا امتحان آرمی پبلک سکول و کالج ملیر کینٹ سے پاس کیاتھا،فٹبال کی بہترین کھلاڑی ہونے کی وجہ سے نیشنل ویمن فٹبال چیمپئن شپ میں بلوچستان یونائیٹڈ کی نمائندگی بھی کی تھی،وہ 2014ء میں پاکستان ایئرفورس میں بطور گریجوایٹ شامل ہوئیں،ان کا تعلق پی اے ایف کے 132 ویں جی ڈی پائلٹ کورس سے تھا جس میں 6 دیگر خواتین بھی شامل تھیں، مریم مختیار کا شمار پاک فضائیہ کے جنگجو پائلٹس میں ہوتا تھا۔
مریم مختیار24نومبر 2015 ء کو تربیتی طیارے پر معمول کی پرواز پر تھیں کہ دوران پرواز میانوالی کے قریب جہاز میں فنی خرابی پیدا ہوگئی تو بہادر مریم مختیار نے جہاز کا رخ غیر آباد علاقے کی طرف موڑ لیا مگر زندگی نے مہلت نہ دی اور انہوں نے دوران ڈیوٹی شہید ہونے والی پاک فضائیہ کی پہلی فائٹر پائلٹ کا اعزاز حاصل کرلیا۔
شہید پائلٹ کراچی ملیر کینٹ کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں،قوم کی اس دلیر بیٹی کو تمغہ شجاعت سے نوازا گیا تھا۔