جام کمال کی قسمت کا فیصلہ کل۔۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے چیف منسٹر ہاﺅس خالی کرنا شروع کر دیا

Oct 24, 2021 | 18:16:PM
تحریک عدم اعتماد۔اجلاس۔ووٹنگ
کیپشن: جام کمال۔فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24نیوز) بلوچستان اسمبلی کا اجلاس کل (25 اکتوبر)ہوگا ۔سیکرٹری اسمبلی نے وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری کا ایجنڈا جاری کر دیا جس کے مطابق تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری کل صبح 11بجے ہوگی ۔
 تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت ہوگا ۔بلوچستان اسمبلی کے قوائد میں رائے شماری کے طریقہ کار کے مطابق تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری سے قبل اسپیکر پانچ منٹ تک گھنٹیاں بجانے کی ہدایت کریں گے تاکہ ارکان ایوان میں آ جائیں اسکے بعد ایوان کے تمام داخلی راستے بند کردئےے جائیں گے اور جب تک رائے شماری مکمل نہیں ہوتی کسی کو بھی اندر آنے کی اجازت نہیں دی جائےگی۔ بعدازاں رائے شماری کی جائےگی جس کے دوران تحریک عدم اعتماد کی حمایت کرنے والے ارکان لابی Aجو کہ لائبریری کی طرف ہے سے نکلتے وقت اسمبلی کے افسر کو اپنے ووٹ ریکارڈ کروائیں گے ارکان اسمبلی اس وقت تک واپس اسمبلی ہال میں نہیں آئیں گے جب تک اسپیکر کو یہ تسلی نہ ہو کہ قرار داد پر ووٹ کے خواہش مند ارکان نے اپنے ووٹ ریکارڈ کرا لئے ہیں اس کے بعد اسپیکر اعلان کریں گے کہ ووٹوںکا مرحلہ مکمل ہوا جس کے بعد سیکرٹری اسمبلی ووٹوں کی گنتی کریں گے اور اس کے نتائج اسپیکر کو پیش کریں گے ۔بعدازاں مزید دو منٹ کے لئے گھنٹیاں بجائی جائےگی تاکہ ارکان واپس ایوان میں آجائیں اور آخر میں اسپیکر قرار داد پر ریکارڈ شدھ نتیجے کا اعلان کریں گے ۔
 دریں اثناذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے پر رضا مندی ظاہر کر دی ہے تاہم انہوں نے استعفے کو تحریک عدم اعتماد کی واپسی سے مشروط کر دیا ہے، ان کا موقف ہے کہ وہ اپنا تحریری استعفا فوری دینے کو تیار ہیں لیکن اسے 27 اکتوبر کو عام کیا جائے اور اس سے قبل 25 اکتوبر کی تحریک عدم اعتماد واپس لی جائے۔ انہوں نے اپنے اہل خانہ کو ایک نجی پرواز کے ذریعے کراچی روانہ کر دیا ہے جبکہ ان کا ذاتی سامان بھی مرحلہ وار کراچی منتقل کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض ارکان اور متحدہ اپوزیشن اس حوالے سے وزیراعلیٰ جام کمال پر اعتماد کرنے کو قطعی طور پر تیار نہیں کیونکہ ان کا یہ کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ جام کمال کو پہلے ہی ایک معاہدے کے تحت 15دن کا وقت دیا گیا تھا کہ وہ جمہوری اقدار کی پاسداری کرتے ہوئے اپنے منصب سے علیحدہ ہو جائیں تاکہ پارٹی کو بھی نقصان نہ پہنچے اور پارٹی کے اندر ہی سے متفقہ طورپر نیا قائد ایوان منتخب کیا جاسکے۔
 ادھر بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے اپنے ٹوئٹ میں بی این پی کے تحریک عدم اعتماد کی مخالفت کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری جماعت بی این پی اپوزیشن کے ساتھ ہے اور انکے فیصلے کی مکمل حمایت کریگی دوسری جانب بی این پی کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر خبر گردش کر رہی ہے کہ پیپلزپارٹی کے رہنما نواب ثنا اللہ خان زہری کی وزیر اعلی جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں شامل ہونے کی صورت میں بی این پی اور سردار اختر جان مینگل اس تحریک سے الگ ہونگے یہ خبر غلط بے بنیاد اور من گھڑت ہے۔
 یہ بھی پڑھیں۔ٹی 20 ورلڈکپ، بھارت کیخلاف میچ سے قبل حسن علی کے ’دل دل پاکستان‘ گانے کی ویڈیو وائرل