(24 نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی نااہلی کا فیصلہ آج ہی جاری کرنے کا حکم دینے کی استدعا مسترد کر دی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سب کیلئے پیمانہ ایک ہونا چاہیے، اس درخواست میں جلدی کوئی نہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے عمران خان کی توشہ خانہ ریفرنس میں نااہلی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ وکیل علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ ایک اعتراض تو بائیومیٹرک تصدیق نہ ہونے کا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بائیومیٹرک کسی کی اٹارنی کے ذریعے بھی کیا جا سکتا ہے، وکیل علی ظفر نے کہا کہ ابھی کیلئے استثنی دیدیا جائے، وہ عمل کر دیں گے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ اس کیس میں آپ کو جلدی کیا ہے ؟ جس پر وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ہمیں نااہل کر دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس اطہر من نے پوچھا کہ کس سیکشن کے تحت نااہلی ہوئی تھی ؟ وکیل علی ظفر نے جواب دیا کہ آرٹیکل 63 ون پی کے تحت نااہل کیا گیا، اسکے تحت نااہلی بنتی ہی نہیں، اسمبلی کے کچھ ممبران نے سپیکر کو درخواست دی کہ عمران خان نے تحائف ظاہر نہیں کیے، اسپیکر نے الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیجا تھا۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ یہ نااہلی تو اسی دور کی ہے جس میں وہ منتخب ہوئے، یہ تو کوئی مسئلہ نہیں، عمران خان تو نیا الیکشن بھی لڑ سکتے ہیں، اس درخواست میں اتنی جلدی کیا ہے؟ وکیل علی ظفر نے کہا کہ اس دوران تو 30 تاریخ کو کُرم کا الیکشن ہو جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اُس الیکشن کیلئے تو عمران خان نااہل نہیں ہیں۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ سب کیلئے پیمانہ ایک ہونا چاہیے، اس درخواست میں جلدی کوئی نہیں، آپ اعتراضات دور کریں اس کے بعد درخواست کو سنیں گے، الیکشن کمیشن کا فیصلہ تو ابھی موجود ہی نہیں، یہ عدالت کس فیصلے کو معطل کرے ؟ عمران خان جس نشست سے ہٹائے گئے اس پر واپس پارلیمنٹ تو نہیں جانا چاہ رہے نا ؟۔