پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ارشد شریف کے قتل کی پر زور مذمت

Oct 24, 2022 | 22:16:PM

(24نیوز)پنجاب اسمبلی کااجلاس سپیکر سبطین خان کی صدارت میں دو گھنٹے 26منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا جس میں ارشد شریف قتل کی پر زور مذمت کی گئی۔

سپیکر سبطین خان نے کہا کہ اختاف رائے جمہوریت کا حسن ہے اور جن لوگوں نے ارشد شریف کا قتل کیا وہ کیفر کردار تک ضرور پہنچیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کسی بھی معاشرے کا کان ،ہاتھ اور آنکھیں ہوتا ہے جو سچ کومنظرعام پر لاتا ہے اور صحافیوں کی سلامتی معاشروں 
کے لئے اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔ 
مسلم لیگ ن کے ایم پی اے رانا مشہود احمد خان کا کہنا تھا کہ جمہوریت جس شکل میں موجود ہے اس میں صحافیوں کی قربانیاں ہیں اور
پارلیمنٹ کا وجود میں بھی صحافیوں کا بڑا کردار ہے۔ ارشد شریف کے واقعہ پر شہبازشریف نے ایمبیسیڈر کو کینیا بھیجا تاکہ ان کی لاش کی واپسی کےلئے معاونت ہو سکے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے کینیا کے صدر سے بات چیت کی ہے جو بھی واقعہ میں ملوث ہے اسے قرار واقعی سزا دی جائے۔
ایم پی اے صمصام بخاری نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کیا پاکستان اس لئے بنا تھا کہ جو اظہار رائے کرے تو اسے شہید کر دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ نازک وقت ہے صحافیوں کے نظریات و سوچ مختلف ہو سکتی ہے لیکن پاکستان کی اقدار میں اظہار آزاد ی رائے اور تمام مسالک کے نظریات کا اظہار اہمیت کا حامل ہے۔ امن سب کے لئے ہے مگر کچھ لوگ ملک میں تقسیم پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ میں حکومت پاکستان سے پرزور مطالبہ کرتا ہوں کہ ارشد شریف قتل کے حقائق سامنے لایے جائیں اور بتایا جائے کہ قتل کے محرکات کیا ہیں۔ جسد خاکی کو جلد پاکستان لایاجائے اور جسد خاکی کی اعزاز کے ساتھ تدفین ہونی چاہئیے۔
 
پنجاب اسمبلی میں سپیکر نے پینل آف چئیرمین کے چار ناموں کااعلان بھی کیا۔ پینل آف چئیرمین میں میاں شفیع محمد، ساجد احمد خان، میاں فرخ ممتاز مانیکا اور شازیہ احمد کے نام شامل تھے۔ 
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے ن لیگ کے 15 نشستوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی جن میں میاں عبدالروف، سمیع اللہ خان، ملک محمد وحید، عظمی بخاری ، صبا صادق، راحیلہ خادم حسین، ربیعہ نصرت، رابعہ فاروقی، زیب انساءاعوان، ذیشان رفیق، کنول لیاقت، گلناز شہزادی، نفیسہ امین، محمد فضل، عادل بخش، سعدیہ ندیم، راحت افزا، اور سنبل ملک شامل ہیں ۔ جس پر پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی ہوئی اور اپوزیشن کی جانب سے ڈائس کا گھیراو بھی کیا گیا۔ اپوزیشن کی جانب سے مطالبہ تھا کہ اگر بزنس ایڈوائزی کمیٹی کو بلاکر معطلی کا معاملہ حل کرلیتے تو بہتر ہوجاتا ،بزنس ایڈوائزری کمیٹی ہنگامہ کے معاملے پر گفتگو کرتی تو سپیکر کی چئیر کا اچھا تاثر ہوتا۔ 
اسمبلی اجلاس میں اس اسمبلی سیٹیاں بھی بجتی رہیں اور لوٹے بھی اچھالے جاتے رہے ۔

مزیدخبریں