ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا پھر اتحاد ، انتخابات کی تاریخ اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ ؟ شرمیلا فاروقی نےسب بتادیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
آخر کار 21اکتوبر 2023ء کو نواز شریف لندن سے پاکستان واپس آگئے انہوں پاکستان واپسی پر مینار پاکستان کے سائے تلے ایک بڑے جلسے سے خطاب کیا۔ ’ارسطو کے مطابق ایک بہترین تقریر جذبات، دلیل اور ساکھ کے خطوط پر استوار ہوتی ہے اور نواز شریف کی تقریر بھی ان تینوں خطوط پر محیط تھی۔ ان کا لہجہ محتاط تھا نواز شریف نے قومی وقار، حکومتوں کے قبل از وقت خاتمے، مہنگائی، ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ جانے اور مشرقی پاکستان کی علیحدگی کا بھی ذکر کیا اور کارکنوں کو یہ باور کروایا کہ وہ اب دوبارہ سے ملک کو ترقی کی شاہراہ پر ڈال کر ان کوناکامیوں سے دور لے جائیں گے۔پروگرام’10تک‘میں میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ انہوں نے کھل کر کسی پر تنقید تو نہیں کی لیکن انہوں نےا شاریوں کنایوں میں یہ ضرور بتایا کہ چئیرمین پی ٹی آئی وہ نہیں ہے جو نظر آتے ہیں اور میں ان سے مختلف ہو عمران خان جعلی مذہبی جبکہ نواز شریف اصلی مذہبی ہیں۔ نواز شریف ثقافت، قومیت اور لوگوں سے زیادہ جڑے ہوئے ہیں۔ ان کے ایجنڈے میں ترقی اور قومی وقار بھی شامل ہے۔‘نواز شریف کی تقریر او ر ان کے مدبرانہ صلاحیتوں نے ملک کی عوام پر بھی گہری چھاپ چھوڑی ہے۔جس کا اندازہ گیلپ پاکستان کے سروے سے لگایا جا سکتا ہے، فون سروے کے طریقہ کار کو استعمال کرتے ہوئے گیلپ پاکستان کی جانب سے چاروں صوبوں کے تقریباً 100، اضلاع میں 1000مرد اور خواتین کے سائنسی طور پر منتخب نمونوں کے ساتھ کرائے گئے اسنیپ پول سے ظاہر ہوتا ہے کہ نواز شریف کی پاکستان واپسی سے مسلم لیگ ن کی سیاسی قسمت میں بہتری آئی ہے۔ گیلپ پاکستان نے مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کی وطن واپسی پر اگلے روز ہی سروے کیا ۔جس پاکستانیوں کی اکثریت نے رائے دی ہے کہ نوازشریف کے پاکستان واپس آنے سے مسلم لیگ (ن) مضبوط ہوگی اور انہیں اگلے انتخابات جیتنے میں مدد ملے گی۔اورنواز شریف کی وطن واپسی پاکستان اور پاکستانیوں کیلئے بھی بہتر ثابت ہوگی۔50 فیصد پاکستان نے کہا کہ اب مستقبل بہتر ہوگا، 70فیصد پاکستانیوں نے رائے دی کہ نواز شریف کو ملک کو آگے لے جانے کیلئے چئیرمین پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی رہنماؤں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہئے، 30فیصد پاکستانیوں نے رائے دی کہ نواز شریف ملک کو معاشی بحران سے نکال سکتے ہیں جبکہ 22؍ فیصد نے عمران کو منتخب کیا۔عمران خان اور پی ٹی آئی کو سیاسی مہم میں مشکلات کا سامنا کرنے کے پس منظر میں نواز شریف کی پاکستان واپسی سے مسلم لیگ (ن) کی سیاسی قسمت میں بہتری آئی ہے۔سروے 22،اکتوبر 2023ء کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کی پاکستان آمد اور مینار پاکستان پر ان کی تقریر کے اگلے دن کیا گیا۔سروے کے 8کلیدی نتائج کے مطابق 75فیصد پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے نواز شریف کی پاکستان واپسی کے بارے میں سنا اور پڑھا ہے۔ ہر تین میں ایک پاکستانی نے کہا کہ اس نے مینار پاکستان میں نواز شریف کی تقریر سنی ۔اس لحاظ سے پاکستان بھر میں تقریباً 4 کروڑ مردوں اور عورتوں نے تقریر سنی۔ سابق وزیر اعظم کی تقریر سننے والوں میں سے 80 فیصد نے کہا کہ انہیں تقریر پسند ہے جبکہ صرف 12، فیصد نے کہا کہ انہیں تقریر پسند نہیں آئی اور 7؍ فیصد نے کہا کہ ان کے جذبات ملے جلے تھے۔سروے میں شامل 50؍ فیصد جواب دہندگان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی پاکستان واپسی پاکستان اور پاکستانیوں کے مستقبل کیلئے بہتر ہوگی۔ 14؍ فیصد نے کہا کہ نواز شریف کی واپسی پاکستان کیلئے بری ہو گی اور 18؍ فیصد نے لاتعلقی کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کی واپسی سے عام پاکستانیوں کیلئے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔18؍ فیصد نے کہا کہ اس پر تبصرہ کرنا مشکل ہے۔51فیصد پاکستانیوں نے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ نواز شریف کے پاکستان واپس آنے سے مسلم لیگ ن کو اگلے انتخابات جیتنے میں مدد ملے گی تاہم 22فیصد نے کہا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہے اور اس لئے انہوں نے سوال کا جواب نہیں دیا۔12فیصد کا کہنا تھا کہ اس سے مسلم لیگ ن کو نقصان پہنچے گا جبکہ 14فیصد نے کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔مفاہمت اور تصادم سے گریز کے حوالے سے سروے میں 70؍ فیصد جواب دہندگان نے اس بات پر اتفاق کیا کہ نواز شریف کو ملک کو آگے لے جانے کیلئے عمران خان سمیت تمام سیاسی رہنماؤں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہئے اور عمران خان کے ساتھ محاذ آرائی سے گریز کرنا چاہئے۔ایک اور سوال کہ کیا نواز شریف کی وطن واپسی کسی معاہدے کا حصہ ہے ، 10میں سے تقریباً 4پاکستانیوں نے کہا کہ وہ یہ محسوس کرتے ہیں کہ ان کی واپسی کسی معاہدے کا حصہ ہے تاہم 34فیصد نے کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ یہ معاہدے کا نتیجہ ہے یا نہیں ، 27فیصد پاکستانیوں نے کہا کہ وہ اس بات سے اتفاق نہیں کیا کہ ان کی آمد کسی معاہدے کا حصہ تھی۔سروے کے دوسرے حصے میں پاکستانیوں سے پوچھا گیا کہ کون سا لیڈر پاکستان کو موجودہ معاشی بحران سے نکال سکتا ہے تو نواز شریف کو 30فیصد اور عمران خان کو22؍ فیصد نے منتخب کیا۔تاہم یہ بات قابل غور ہے کہ 30؍ فیصد لوگوں نے کہا کہ کوئی بھی سیاسی رہنما یہ کام نہیں کر سکتا۔ بلاول بھٹو 4 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے کہ وہ پاکستان کو معاشی بحران سے نکال سکتے ہیں۔دوسری جانب اس وقت کم سے کم پنجاب کی حد تک دیکھا جائے تو نواز شریف کا کوئی ثانی نہیں ،مسلم لیگ ن پنجاب میں اب تقریبا واحد سیاسی جماعت ہے جسے ہر طرح کی لیول پلئنگ فیلڈ ،سازگار ماحوال،بڑے جلسے کرنے کی آزادی اور دیگر تمام لوازامات میسر ہے جو انہیں دوبارہ اقتدار میں لانے کے لیے کافی ہیں ۔اور نواز شریف کے آنے سے انتخابات کے تمام اجزائے ترکیبی بھی مکمل ہو تے محسوس ہو رہے ہیں ۔اسی لیے ن لیگ کے علاوہ باقی جماعتوں کو بھی اب ملک میں الیکشن ہوتے ہوئے نظر آرہے ہیں ۔جس کی تصدیق آج خود چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی کی،ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا پھر اتحاد ، انتخابات کی تاریخ اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ ؟ شرمیلا فاروقی نےسب بتادیا۔