( محمد انور عباس) پاکستان میں جرمن سفیر الفریڈ گریناس نے کہا ہے کہ میڈیا کی آزادی جمہوریت کا ایک ضروری جزو ہے ہاکستانی آئین کے آرٹیکل 19 اور یونیورسل ڈیکلئریشن کے آرٹیکل این 9 میڈیا کی آزادی سے متعلق ہی ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں میڈیا فریڈم اینڈ ڈیموکریسی چیلنجز اینڈ آپرٹیونیٹیز کے عنوان سے پینل ڈسکشن کا اہتمام کیا گیا جس میں جرمن سفیر الفریڈ گریناس, نیدرلینڈ سفارت خانہ کے ناظم الالمور ہاجو پرووو کلیت سمیت متعدد میڈیا شخصیات نے شرکت کی، پینل ڈسکشن سے خطاب کرتے ہوئے جرمن سفیر الفریڈ گریناس نے کہا کہ میڈیا کی آزادی جمہوریت کا ایک ضروری جزو ہے، جب بھی جمہوریت کا اختتام ہو رہا ہوتا ہے تو میڈیا کی آزادی ختم ہونے لگتی ہے، پاکستانی آئین کے آرٹیکل 19 اور یونیورسل ڈیکلئریشن کے آرٹیکل این 9 میڈیا فریڈم سے متعلق ہے، جرمنی گلوبل میڈیا ڈیفنس فنڈ میں بہت بڑا ڈونر ملک ہے۔
الفریڈ گریناس کا کہنا تھا کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے جرمنی میں کل 2 ہزار 450 سے زائد مظاہرے ہوئے، 20 کے قریب مظاہروں کی سیکیورٹی حالات کے مدنظر اجازت نہیں دی گئی، ہم نے سیکھا ہے کہ جمہوریت کو جمہوری طریقہ کار سے تباہ بھی کیا جا سکتا ہے۔
اس موقع پر سینئر صحافی ضیاء الرحمان کا کہنا تھا میڈیا کے اکثر مسائل میڈیا میں سرمایہ کاری نہ ہونے کی وجہ سے ہیں، مسائل کے باعث اب ہمیں مستند خبر نہیں ملتی، ایک بڑا مسئلہ خود ساختہ سنسر شپ کا ہے، بلوچستان اور کے پی میں رپورٹنگ نہیں ہو رہی، رپورٹنگ شہروں تک محدود ہو چکی ہے۔
معروف اینکر منیزے جہانگیر نے کہا کہ یہاں کی سب سے اچھی بات مزاحمت کا عنصر ہے، ماضی میں پاکستانی صحافیوں نے آمریت کے خلاف میڈیا کی آزادی کے لیے جدوجہد کی۔
اینکر پرسن ماریہ میمن کا کہنا تھا کہ کسی کو علم نہیں کہ پاکستان آخر دیکھنا کیا چاہتا ہے، اکثر مانیٹرنگ میٹرز بڑے شہروں میں نصب ہیں، سوشل میڈیا نے ملک بھر میں صورتحال کو تبدیل کر دیا ہے۔