(ویب ڈیسک) پاکستان کی عدلیہ کے حوالے سے بڑی خبر، برٹش ہائی کمیشن نے لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم کے عدالتی فیصلے کو سراہا ہے۔ وکلاء اور سول سوسائٹی کی جانب سے برٹش ہائی کمیشن کی جسٹس مس عالیہ نیلم کی تعریف کو پاکستانی عدالتی نظام کے اعتماد کے لئے بہت بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم نے پاکستانی نژاد برطانوی کم سن لڑکی کی پسند کی شادی بارے فیصلہ دیا۔ عدالت نے برطانوی شہریت کے حامل لڑکی امان رفیق کو مرضی سے والدین کے ساتھ جانے کی اجازت دی، لڑکی کے واللدہ کی جانب سے بیٹی کی بازیابی کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا گیا تھا۔
برٹش ہائی کمیشن کی جانب سے لکھے گئے مراسلے میں جسٹس عالیہ نیلم کی عدالتی کارروائی کو سراہا گیا اور کہا گیا کہ حساس نوعیت کے کیس کو کم مدت میں فیصلہ کرنے پر جسٹس عالیہ نیلم سے اظہار تشکر کرتے ہیں، اس معاملے میں مدد کے لئے آپ کا ایک بار پھر شکریہ۔
برٹش ہائی کمیشن کی جانب سے پہلی مرتبہ لاہور ہائیکورت کی خاتون جج کے فیصلے کی تعریف کرتے ہوئے اظہار تشکر گیا گیا۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل پاکستان اسد علی باجوہ کا کہنا ہے کہ برٹش ہائی کمیشن کا جسٹس عالیہ نیلم کیی عدالتی کارروائی کے لئے لکھا گیا مراسلہ پاکستانی عدالتی نظام کے شفاف ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
وائس چئیرمین پاکستان بار کونسل حفیظ الرحمان چوہدری، چئیرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بار پیر مسعود چشتی نے کہا ہے کہ برٹش ہائی کمیشن کے خط سے ہمارے عدالتی نظام کا بین الاقوامی ہر مقام بلند ہوا۔
صدر لاہور ہائیکورٹ بار سردار اکبر علی ڈوگر کا کہنا ہے جو لوگ عدلیہ پر تنقید کرتے ییں برطانوی ہائی کمیشن کا خط ان کے منہ پر تمانچہ ہے۔ وکلاء اور سول سوسائٹی کی جانب سے برطانوی ہائی کمیشن کے خط کو عدالتی نظام پر اعتماد اکا اظہار کرتے ہوئے اسے خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے۔