( عظمت اعوان،درنایاب)نگران وزیر صحت ڈاکٹر جمال ناصر کا بڑا اعلان،ڈرگ ٹیسٹ لیبارٹری کی رپورٹ آنے تک اویسٹن انجیکشن کی تمام الاٹ پر مکمل پابندی عائد کردی ۔تحقیقات کے لیے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ۔
ڈاکٹر جمال ناصر کے مطابق جب تک یہ معاملہ کلیئر نہیں ہوتا تب تک اس الاٹ پر مکمل پابندی عائد کردی ہے۔
نگران وزیر برائے پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈاکٹر جمال ناصر کا کہنا ہے کہ لاہور ، قصور ، ملتان اور صادق آباد میں الگ الگ ڈیلرز جعلی انجیکشن فروخت کر رہے تھے۔
نگران وزیر صحت کے مطابق پنجاب کے مختلف شہروں میں جعلی انجیکشنز کی فروخت کا کاروبار کرنے والوں کا ڈیٹا اکٹھا کر رہے ہیں، جعلی انجیکشنز بیچنے والےنیٹ ورک کا کوئی کارندہ ابھی گرفتار نہیں کیا جاسکا۔
ضرورپڑھیں:ملیریا کی وبا کے ساتھ ڈینگی کیسز میں بھی نمایاں اضافہ
وزارت صحت پنجاب نے جعلی انجیکشنز بنانے والوں کے خلاف مقدمات درج کرنے کی درخواست دے دی ہے۔ڈاکٹر ناصر جمال کا بتانا ہے کہ جعلی انجیکشنز سے متاثر ہونے والے افراد کی فہرستیں بھی تیارکر رہے ہیں۔
ادھرحکومت پنجاب نے گزشتہ روز صوبے کے مختلف ہسپتالوں میں مقامی طور پر تیار کردہ انجیکشن ’ایواسٹن‘ لگائے جانے سے درجنوں مریضوں کی بینائی ضائع ہونے کی تحقیقات کے لیے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔ مذکورہ کمیٹی 3 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی اور مستقبل میں دوبارہ ایسے واقعات سے بچنے کے لیے تجاویز بھی پیش کرے گی۔
پنجاب کے وزیر پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈاکٹر جمال ناصر نے آنکھوں میں انفیکشن کے واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔کمیٹی کی سربراہی کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی ڈاکٹر اسد اسلم خان بطور کنوینر کر رہے ہیں جبکہ دیگر اراکین میں ڈائریکٹر جنرل ڈرگز کنٹرول محمد سہیل، میو ہسپتال کے ڈاکٹر محمد معین، لاہور جنرل ہسپتال کی ڈاکٹر طیبہ اور سروسز ہسپتال کے پروفیسر ڈاکٹر محسن شامل ہیں۔
ندیم جان نے کہا کہ تحقیقات کے بعد قانون کے مطابق تادیبی کارروائی کی جائے گی اور ہم یہ یقین دہانی کروا رہے ہیں کہ جس سے بھی یہ غلطی ہوئی ہے ہم اس کے خلاف کارروائی کریں گے۔ہم مریضوں کا مداوا بھی کریں گے، جو بھی اس کے متاثرین ہیں ہم انہیں بھرپور تعاون فراہم کریں گے تاکہ ان کے نقصان کا ازالہ ہو، انہیں بہترین طبی سہولیات مہیا ہوں۔
ڈینگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ندیم جان نے مزید کہا کہ تاحال ڈینگی کی صورتحال قابو میں ہے، پنجاب میں اب تک ساڑھے 3 ہزار کے لگ بھگ کیسز سامنے آچکے ہیں، اس میں پچھلے سال کے مقابلے میں خاطر خواہ کمی آئی ہے، پچھلے سال اس وقت تک 10 ہزار کیسز سامنے آچکے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈینگی کے انسداد کے لیے اٹھائے جانے والے اقدمات کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہوئے ہیں اور ڈینگی اسی رفتار سے نہیں پھیل رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سب سے کوشی کی بات یہ ہے کہ پنجاب میں اب تک ڈینگی کے سبب کوئی ہلاکت نہیں ہوئی ہے، 15 اکتوبر تک ڈینگی کے عروج کا موسم رہتا ہے اس کے بعد اس میں کمی آنا شروع ہوجاتی ہے۔ ان شا اللہ اگر ڈینگی کی یہی صورتحال جاری رہی تو اس سے کوئی نقصان نہیں ہوگا۔
مارکیٹ میں دوائیوں کی قلت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ندیم جان نے کہا کہ مارکیٹ میں ٹیمیں 24 گھنٹے مانیٹر کررہی ہیں، مارکیٹ کا جائزہ لے رہی ہیں اور تاحال کوئی جائز اور معقول شکایت ان کی نظر سے نہیں گزری۔
دوسری جانب لاہور اور قصور میں آنکھوں کے جعلی انجیکشنز سے بینائی متاثر ہونے کے بعد اب ملتان اور صادق آباد میں بھی ایسے ہی کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
نگران وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم کے مطابق ملتان، صادق آباد میں بھی بینائی متاثر ہونے کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
قبل ازیںنگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے آج اہم اجلاس طلب کرلیا ہے، اجلاس میں آشوب چشم کی وباء کی حفاظتی تدابیر اورسدباب کے اقدامات کا جائزہ لیاجائے گا،سیکرٹری صحت بریفنگ دیں گے،صوبائی وزراء ڈاکٹر جاوید اکرم،ڈاکٹرجمال ناصراورمتعلقہ حکام اجلاس میں شریک ہوں گے۔