کیا پاکستان اسرائیل کو تسلیم کرلے گا؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک)متنازعہ یہودی ریاست اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے خبریں ایک بار پھر زبان زد عام ہیں،سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ معاہدہ کرتا ہے تو مزید کون سے اسلامی ممالک اس صف میں شامل ہوں گے؟
اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل، سعودی عرب کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کرتا ہے تو مزید چھ یا سات مسلم ممالک اس کے ساتھ امن معاہدہ کر سکتے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے یروشلم پوسٹ نے کہا کہ ایلی کوہن نے یہ بیان جمعہ کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے خطاب کے بعد ’کان نیوز‘ سے بات چیت کرتے ہوئے دیا۔رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے ساتھ امن کا مطلب وسیع تر مسلم دنیا کے ساتھ امن ہے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ کم از کم مزید چھ یا سات ممالک ہیں جن کے ساتھ میں نے ملاقات کی، ان اہم مسلم ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات نہیں ہیں جو امن میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ یہ ممالک افریقہ اور ایشیا میں واقع ہیں لیکن انہوں نے ان ممالک کا نام بتانے سے انکار کیا، بعد میں انہوں نے کہا کہ ان میں سے کچھ کے ساتھ ان کا براہ راست رابطہ رہا۔
ضرورپڑھیں:بھارتی خلائی مشن ’چندریان 3‘ لاپتہ ہوگیا
امریکی صدر جو بائیڈن سعودی عرب کی جانب سے یہودی ریاست کو تسلیم کرا کر مشرق وسطیٰ کو تبدیل کرنے اور انتخابی سال کے دوران سفارتی فتح حاصل کرنے کی امید کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر میں بینجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ ان کا ملک سعودی عرب کے ساتھ تاریخی امن معاہدے کے بہت قریب ہے اور پیش گوئی کی کہ امریکی صدر جو بائیڈن کے ذریعے اس تک پہنچا جاسکتا ہے اور مشرق وسطیٰ نئی شکل اختیار کر سکتا ہے۔
سعودی اور امریکا کی جانب سے فلسطینیوں کو سفارت کاری میں شامل کرنے پر زور دینے کے باوجود بینجمن نیتن یاہو نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ فلسطینیوں کو ریجنل ڈیل میکنگ کو ویٹو کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
گزشتہ ہفتے بینجن نیتن یاہو نے نیویارک میں جو بائیڈن سے ملاقات کی اور کہا تھا کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے امریکی حمایت یافتہ معاہدہ ممکن ہے۔ اس سے قبل متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش کے ساتھ اسی طرح کے معاہدے کرائے جاچکے ہیں جنہیں ’ابراہیم ایکارڈز ’ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
جب کہ پاکستانی وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے معاملے پر دوٹوک انداز میں واضح کیا ہے کہ پاکستان اپنے قومی مفادات اور فلسطینی عوام کے مفادات کو مدنظر رکھ کر ہی اس بارے میں کوئی فیصلہ کرے گا۔