آکسیجن کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنے والے کو پھانسی پر لٹکا دیں گے: دہلی ہائیکورٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) بھارت کی دہلی ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ’ اگر مرکز، ریاست یا مقامی انتظامیہ کا کوئی عہدیدار آکسیجن کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے تو ہم اس شخص کو پھانسی پر لٹکا دیں گے۔
بھارتی اخبارات کی رپورٹس کے مطابق دہلی ہائی کورٹ نے شدید طورسے بیمار کورونا کے مریضوں کے لئے میڈیکل آکسیجن کی فراہمی میں کمی کے تعلق سے ہسپتالوں کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی افسر آکسیجن کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالتا ہے، تو اس شخص کو ’پھانسی‘ کی سزادی جائے گی۔ یہ ریمارکس جسٹس وپن سانگھی اور جسٹس ریکھا پالی کی بنچ کی جانب سے مہاراجہ اگرسین ہاسپٹل کی ایک درخوات پر سماعت کے دوران دیئے گئے ۔ ہسپتال انتظامیہ نےسنگین بیمار کووڈ مریضوں کیلئے آکسیجن کی کمی کے مسئلہ پر ہائی کورٹ سے رجوع تھا۔ عدالت نے دہلی حکومت سے پوچھا کہ بتائیں وہ کون شخص ہے جو آکسیجن کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا کر رہا ہے۔ بنچ نے کہا کہ ’’ہم اس شخص کو پھانسی پر لٹکا دیں گے۔ ‘‘ عدالت نے دہلی حکومت سے کہا کہ وہ مقامی انتظامیہ کے ایسے افسران کے بارے میں مرکز کو بتائیں تاکہ ان کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔جج وپن سانگھی اورریکھاپلّی کی بنچ نے مہاراجہ اگرسین ہاسپٹل، جین پور گولڈن ہاسپٹل، بتراہاسپٹل اور سروج سپر اسپیشلٹی ہاسپٹل کے وکیل کی جانب سے دلائل سنتے ہوئے معاملات میں بھاری اضافہ کو ’سونامی‘ قراردیا۔دہلی حکومت نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اگر اسے مختص کوٹے کی 480 ٹن آکسیجن نہیں ملی تو سسٹم تباہ ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ شہرمیں گزشتہ کچھ دنوں میں ہرروز صرف 380 ٹن آکسیجن حاصل ہورہی تھی اورجمعہ کو صرف 300 ٹن ہی آکسیجن ملی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: روزہ رکھ کر 4 ماہ کی حاملہ نرس کرونا مریضوں کی خدمت میں مصروف