عمران کو ہٹانا 2منٹ کا کام ۔۔ چاہتے ہیں حکومت 5سال پورے کرے۔۔مریم نواز
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ عمران حکومت کو ہٹانا دو منٹ کا کام ہے لیکن ہم نہیں چاہتے انہیں سیاسی شہید بننے کا موقع ملے ،ہم ان کی تین سال کی نا اہلی او رنا لائقی کا بوجھ کیوں اٹھائیں تاکہ ذمہ داری ہمارے اوپر آ جائے ،تحریک انصاف اسی بوجھ کے ساتھ عام انتخابات میں جائے گی اور ہم اسے فرار کا راستہ نہیں دیں گے۔
نجی ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹر ویو میںمریم نواز نے کہا کہ کون نہیں چاہتا کہ اس کی حکومت نہ بنے لیکن ہم وقتی فائدہ نہیں اٹھانا چاہتے اس سے ہمارے بیانیے کی بھی نفی ہو گی ،پاکستان نے جو سفر کرنا تھا کر لیا اب ملک کو آئین و قانون کے مطابق ہی چلایا جائے ، اداروں کو اپنی آئینی کردار تک محدود ہونا چاہئے اور حکومتوں کے بننے او ر گرانے میں ان کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہئے ۔
انہوں نے کہاعمران خان کو شہباز شریف سے خوف ہے اور وہ شہبازشرےف کو اپنے متبادل کے طورپر دےکھتاہے ،جو نالائقی اورنہ نا اہلی قوم کے سامنے آئی اس کے بعد اس کا شہبازشرےف سے ڈرنا بنتاہے ۔ مریم نواز نے کہاکہ شہباز شریف نے پنجاب میں اورنج لائن ، میٹرو بسوں ، توانائی اور شاہراہوں کے منصوبے مکمل کئے لیکن ان پر کرپشن کا ایک بھی الزام نہیں لگا ، جب یہ شریف خاندان کے فیملی بزنس پر الزامات لگاتے ہیں تو اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان کے پاس کہنے کو کچھ نہیں ۔ مریم نے کہا کہ اگر شہباز شریف اپنے بھائی سے دھوکہ کرتے تو آج وہ وزیر اعظم ہوتے اور انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ نہ بننا پڑتا ۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے بہت سے لوگ ہمار ے ساتھ رابطے میں ہیں اور سینیٹ انتخابات کے موقع پر بھی ہمارے ساتھ ٹکٹ کی بات کر رہے تھے ۔ یہ کہتے تھے کہ مسلم لیگ(ن) ٹوٹ رہی ہے اور ٹوٹ جائے گی لیکن ہر طرح کے سیاسی انتقام کے باوجود مسلم لیگ (ن) نہیں ٹوٹی لیکن آج تحریک انصاف ٹوٹ چکی ہے اور اس میں جو دراڑیں ہیں وہ یہاں تک نہیں رہیں گی ۔ ان کے لوگوں کوپتہ ہے کہ ہم نے حلقوں میں جانا ہے اور انہیں حکومت کی نا لائقی کی وجہ سے عوام کے غیض و غضب کا سامنا کرنا پڑے گا اب یہ حکومت کی کارکردگی کے ساتھ حلقوں میں نہیں جائیں گے کیونکہ انہیں بہت مار پڑنے والی ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میاں صاحب کا واضح موقف ہے کہ اداروں اور اسٹیبلشمنٹ کا سیاست میں کوئی کردار نہ ہو او رانہیں اپنے آئینی کردار تک محدود رہنا چاہیے ،اب عوام کو فیصلہ کرنا پڑے گا ، عوام نے ا س حکومت کی نا لائقی او رنا اہلی کا سب سے زیادہ بوجھ اٹھایا ہے ۔ جب اس طرح حکومتوں کو مسلط کیا جائے گا ، آرٹی ایس بٹھایا جائے گا اور جماعتوں کو توڑا جائے گا تو پھر ملک کا یہی حال ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں حکومت پانچ سال پورے کرے کیونکہ ہم اسے سیاسی شہید بننے کا راستہ فراہم نہیں کرنا چاہتے تاکہ کل یہ نہ کہہ سکے کہ ہم نے تو بہت کچھ کرنا تھا ، ان کی آج بھی وہی تقریریں ہیں جو انتخابات کے دنوں میں کی گئی تھیں ، جو حکومت تین سال میں کچھ نہیں کر سکی وہ آئندہ دو سالوں میں کیا کر لے گی ۔ انہوں نے کہا کہ عوام بالکل بھی نہیں کہتے کہ نواز شریف واپس آئیں ، عوام جانتے ہیں کہ نواز شریف کو کس طرح سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ، ان کے ساتھ جیل میں جو سلوک کیا گیا اس سے ان کی زندگی کو سنگین خطرات لا حق ہو گئے تھے ۔ جب ان کی صحت میں بہتری آئی اور انہیں لگا کہ اب وہ سیاسی طور پر متحرک ہو رہے ہیں تو توشہ خان کیس کھول کر انہیں اشتہاری قرار دیدیا گیا ، یہ کسی طرح افورڈ نہیں کرتے کہ نواز شریف سیاسی طو رپر متحرک ہوں ، اس سارے معاملے میں عدالتوں، احتساب اور انصاف کا کوئی لینا دینا نہیں ، انہیں معلوم ہے کہ اگر سیاسی مقابلہ ہوگا تو عمران خان او رسلیکٹرز کہیں نظر نہیں آئیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم نے لانگ مارچ کا اعلان کیا تو مجھے نوٹسز بھیج دئیے گئے جب خطرہ ٹل گیاتو وہ نوٹس کہاں ہیں ، حکومت سیاسی طور پر اتنی مضبوط نہیں ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور عوامی طاقت کا مقابلہ کر سکے ۔ انہوں نے کہا کہ حکمران جماعت کے لوگ اپنے حلقوں میں انتخابی مہم نہیں چلا سکیں گے اور ہر جگہ نواز شریف کا ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ گونجے گا ، ہر جگہ مسلم لیگ (ن) کی ترقی کی بازگشت سنائی دے گی ۔ حکمران اپنے زخم سہلا رہے ہیں ، ہاتھ مل رہے ہیں ، نواز شریف ان کے ہاتھ میں نہیں نواز شریف اب محفوظ جگہ پر ہیں اور وہ وہاں سے بیٹھ کر انہیں ماریں گے اور مار رہے ہیں ، آئندہ عام انتخابات میں حکمران جماعت کا وہ حال ہوگا جو دنیا دیکھے گی ۔
لیگی رہنما نے کہا کہ اگر انہوں ملک بھر میں دفعہ 144 نافذ ۔۔ ماسک نہ پہننے پر سزاﺅں کا اعلاننے جاتی امراءکی طر ف دیکھا تو انہیں بتانا چاہتی ہوں کہ گھر سب کے ہوتے ہیں لیکن وقت کسی کا نہیں ہوتا ، جاتی امراءکا گھر عوام کی توقعات کا محور ہے ، مسلم لیگ (ن) کے ووٹرز رائے ونڈ کو اپنے گھر سمجھتے ہیں اور اگر انہوں نے کوئی بھی مذموم حرکت کی تو یہ انہیں الٹا پڑ جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں۔مولانا فضل الرحمان ایک بار پھر متحرک ، پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس طلب کرلیا