(24نیوز)سوات دھماکہ حادثے کا نتیجہ،اہم ثبوت سامنے آ گئے،سی سی ٹی وی کے چاروں کیمروں کی فوٹیج کے مطابق کسی غیر متعلقہ شخص نے سی ٹی ڈی دفتر میں گھسنے کی کوشش نہیں کی۔
تفصیلات کے مطابق دھماکے سے پہلے کسی قسم کی فائرنگ کی اطلاعات نہیں آئیں۔کسی خودکش حملہ آور کا سر، دھڑ اور جسم کے اعظاء جائے وقوعہ سے نہیں ملے،جائے وقوعہ پر آئی ای ڈی دھماکوں کی طرح کوئی گڑھا نہیں پڑا،تمام زخمیوں اور وفات پانے والے افراد کی شناخت ہو چکی ہے (سوائے 4 زیر حراست افراد اور 2 راہگیروں کے)۔ٹی ٹی پی نے ذمہ داری نہیں قبول کی جبکہ "تحریکِ جہاد"نامی تنظیم نے مبینہ ذمہ داری کا اعلان کیا ہے جوخیبر پختونخوا کی بجائے بلوچستان میں متحرک ہے۔دھماکے کی وجہ دھماکہ خیز مواد کے قریب شارٹ سرکٹنگ معلوم ہو رہی ہے۔
ایک دھماکے کی وجہ سے دیگر دھماکے ہوئے جن کی وجہ سے مرکزی عمارت کا ایک حصہ منہدم ہوا۔میتوں اور زخمیوں کو سیدو شریف اور کبل کے ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے،علاقے کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گھیرے میں لے لیا ہے اور امدادی کاروائیوں میں پشاور سے بھی ٹیم پہنچ چکی ہے،خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے دو رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے،کمیٹی میں سیکرٹری ہوم عابد مجید اور ڈی آئی جی اسپشل برانچ شامل ہیں،کمیٹی کو جلد ازجلد رپورٹ تیار کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سوات کبل دھماکے،شہداکی تعداد 16 ہوگئی،ڈی پی او کا بیان بھی آ گیا