سپریم کورٹ کا رینجرز ہیڈ کوارٹر سمیت سرکاری اور نجی عمارتوں کے باہر سےرکاوٹیں ہٹانے کا حکم
کسی کو عوام کی آزادانہ نقل و حرکت میں رکاوٹ ڈالنے کی اجازت نہیں،راستے بند کرنا اور رکاوٹیں ڈالنا غیر قانونی ہے،تین دن میں تمام تجاوزات ختم کی جائیں۔چیف جسٹس آف پاکستان
Stay tuned with 24 News HD Android App
(عائمہ خان،ممتاز جمالی)سپریم کورٹ نے رینجرز ہیڈ کوارٹر سمیت سرکاری اور نجی عمارتوں کے باہر رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کراچی رجسٹری میں مختلف مقدمات کی سماعت کی ،چیف جسٹس نے رینجرز ہیڈ کوارٹر سمیت سرکاری اور نجی عمارتوں کے باہر رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دے دیا ، گورنر ہائوس اور سی ایم ہائوس کے باہر سے بھی تجاوزات ہٹانے کا حکم دیا گیا ہے۔سپریم کورٹ نےتین دن میں تمام تجاوزات ختم کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ کسی کو عوام کی آزادانہ نقل و حرکت میں رکاوٹ ڈالنے کی اجازت نہیں،راستے بند کرنا اور رکاوٹیں ڈالنا غیر قانونی ہے،وفاقی اور صوبائی حکومت خود تجاوزات کھڑی کررہی ہے ،کےایم سی کی جو سڑکیں ہیں کلیپر کردیں گے رینجرز کو ہدایت کردی جاۓ ۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو وفاقی اداروں کو آگاہ کرنے کا حکم دے دیا ،تمام متعلقہ اور سیکیورٹی اداروں کو عدالتی حکم کی کاپی بھیجنے کی ہدایت کی گئی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ رکاوٹیں ہٹانے میں جو اخراجات آئیں ، کے ایم سی متعلقہ ادارے کے سربراہ سے وصول کرے ، محمود اختر نقوی بولے کہ کراچی بد امنی کیس بھی اٹھا لیجیے پلیز ،چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دئیے ہیں ہم اٹھانے کا کام نہیں کرتے ، محمود اختر نقوی پھر بولے کہ آپ کی کراچی کو ضرورت ہے ، چیف جسٹس نے جواب دیا کہ آہستہ آہستہ کریں گے دوسرے کیسز بھی سنیں گے،کراچی میں سوکھے درختوں کی جگہ نئے درخت لگانے کی ہدایت کردی۔
ساۓ میں لوگ بیٹھتے ہیں ثواب تو انگریز کما رہے ہیں،چیف جسٹس
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے ہیں کہ جو لوگ پیدل چلتے ہیں ان سے پوچھیں کس تکلیف میں ہیں ،انگریزوں کے زمانے کے درختوں کے ساۓ میں لوگ بیٹھتے ہیں ثواب تو انگریز کما رہے ہیں ۔اگر کے ایم سی کے پاس درخت کیلئے پیسے نہیں ہیں تو افسوس کی بات ہے ،ہم گورنمنٹ چلانے کیلئے نہیں بیٹھے جب حکومت کام نہیں کرتی ہے کراتے ہیں،اگر کے ایم سی کے پاس درخت کیلئے پیسے نہیں ہیں تو افسوس کی بات ہے ،ہم گورنمنٹ چلانے کیلئے نہیں بیٹھے جب حکومت کام نہیں کرتی ہے کراتے ہیں ۔
چیف جسٹس نے تیجوری ہائٹس کے متاثرین کو معاوضہ ادائیگی کے کیس کی بھی سماعت کی ۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کس کا ہے تیجوری ہاؤ س؟وکیل تیجوری ہائٹس عابد زبیری نے جواب دیا کہ گورنر سندھ کی اہلیہ کے نام پر تھا پلاٹ ،چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کم از کم اخلاقی تقاضہ تو ہے کہ آپ متاثرین کو پیسے دیں ، تین سال ہوگئے ہیں آج کا آرڈر تو نہیں ہے ، کیا کریں توہین عدالت کا نوٹس بھیجیں؟آپ چاہتے ہیں توہین عدالت کا نوٹس بھیجیں؟ عابد زبیری بولے کہ میں اس درخواست میں وکیل نہیں تھا مجھے ٹائم دیا جاۓ ،چیف جسٹس نے کہا کہ نکالیں عابد زبیری کا وکالت نامہ ، سارا ریکارڈر موجود ہے۔
درخواست گزاروں کے وکیل کی جانب سے اطمینان بخش جواب نہ ملنے پر عدالت برہم
حیدرآباد ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے کنٹریکٹ ملازمین کو برطرف کرنے کے کیس کی سماعت بھی کی ۔درخواست گزاروں کے وکیل کی جانب سے اطمینان بخش جواب نہ ملنے پر عدالت برہم ہوگئی ۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دئیے کہ ہم دیکھیں گے کہ سرکاری محکمے کیا کر رہے ہیں ،سرکاری ادارے کیا کررہے ہیں صرف ملازمین کو پال رہے ہیں،صرف لوگوں کو سرکاری نوکریوں میں بھرا جارہا ہے،صرف ملازمین کو بٹھا کر تنخواہیں دی جارہی ہیں۔
غیرقانونی بھرتیوں کا بوجھ سندھ کے عوام پر کیوں ڈالیں؟جس چیز کی بنیاد ہی غلط ہو پھر یہی ہوتا ہے ، چیز قائم نہیں رہ سکتی ،صوبے کے لوگوں کی بات کریں انہیں مل کیا رہا ہے ؟ سڑکیں ، پانی ، بجلی کیا مل رہا ہے ؟ کیا سارا پیسہ تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟۔
چیف جسٹس پاکستان کا مختص پروٹوکول واپس بھیج دیا
اس سے قبل چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس پاکستان کا مختص پروٹوکول واپس بھیج دیا۔ذرائع کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ پروٹوکول کی صرف 2 گاڑیاں رہ گئی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ چیف جسٹس کی گاڑی بدھ کو سپریم کورٹ رجسٹری سے واپسی پر تمام سگنلزپر رکتی رہی جب کہ چیف جسٹس نے ہدایت کی ہے کہ گاڑی کے آگے پائلٹ نہیں رکھا جائے اور سفرکے دوران معمول کا ٹریفک رواں رہنا چاہیے۔خیال رہے کہ سابق چیف جسٹس صاحبان کے ساتھ پروٹوکول کی 10 سے 12گاڑیاں مختص تھیں۔