(24نیوز) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں اور ان کےافسروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا ۔
بانی پاکستان تحریک انصاف کی فیئر ٹرائل کی درخواست پر احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے بڑا حکم جاری کر دیا،حکم نامے میں کہا گیا ہے عدالت نے دوران ٹرائل کمرہ عدالت میں ریاستی اداروں اور ان کے افسران کے خلاف اشارتاً بات کرنے سے بھی روک دیا ہے۔
حکم نامے کے مطابق الزام ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے ریاستی اداروں کی قابل عزت شخصیت کیخلاف سیاسی ، اشتعال انگیز ، متعصبانہ بیانات دیئے، ایسے بیانات انصاف کی فراہمی کے عمل میں بھی رکاوٹ کا سبب بنتے ہیں ، کورٹ ڈیکورم اور فیئر ٹرائل کے تقاضوں کا خیال رکھنا عدالت کی ذمہ داری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ جیل حکام جیل عدالت کو عید سے پہلے کی پوزیشن پر بحال کریں ، ملزمان ریاستی اداروں اور ان کے افسروں کے حوالے سے اشارے سے بھی سیاسی ، اشتعال انگیز ، متعصبانہ بیانات نہیں دیں گے،حکم نامے میں بتایا گیا کہ ٹرائل کی عدالتی کارروائی کے درمیان والے ملزموں کے بیانات میڈیا رپورٹ نہیں کرے گا، پراسیکیوشن ، ملزموں اور ان کے وکلا دوران سماعت اشتعال انگیز ، سیاسی ، متعصبانہ بیان نہیں دیں گے جو کورٹ ڈیکورم مجروح کریں ، فیملی ممبرز اور دوسرے وکلا جو کورٹ میں موجود ہوتے ہیں وہ بھی ایسی بیان بازی نہیں کریں گے۔
حکم نامہ میں مزید کہا گیا کہ میڈیا سیاسی ، اشتعال انگیز بیانیے جو ریاستی اداروں اور ان کے آفیشلز کو ٹارگٹ کرتے ہوں وہ شائع کرنے سے پرہیز کریں ، یہ آرڈر پیمرا گائیڈ لائن کے ساتھ مشروط ہے جس کے تحت زیر التوا کیسز پر بات کرنا ممنوع ہے ، پیمرا کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق ملزم کا سیاسی بیان لیگل رپورٹنگ میں نہیں آتا ۔