افغانستان میں اس وقت انسانی المیہ۔۔ خوراک کا بحران جنم لے سکتا ہے، قائمہ کمیٹی بریفنگ

Aug 25, 2021 | 20:03:PM
افغانستان میں اس وقت انسانی المیہ۔۔ خوراک کا بحران جنم لے سکتا ہے، قائمہ کمیٹی بریفنگ
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کو بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں اس وقت انسانی المیہ ہے اور خوراک کا بحران جنم لے سکتا ہے ، افغانستان میں مہنگائی بڑھ رہی ہے جو خرابی کی طرف لے جائے گی۔ 1 لاکھ بیس ہزار لوگ بے گھر ہو چکے ۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا چئیرمین احسان اللہ ٹوانہ کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔دفتر خارجہ کےایڈیشنل سیکرٹری افغانستان عامر آفتاب قریشی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ افغانستان میں اس وقت انسانی المیہ ہے اور خوراک کا بحران جنم لے سکتا ہے ،پیٹرول کی قیمت کو کم کرنے کا کہا ہے ،وہاں پیٹرول کرائسس ہو سکتا ہے۔طالبان نے نوے کی دہائی کی نسبت سنجیدگی دکھائی ہے  جس کو دیکھ کر لوگ اتنے خوفزدہ نہیں۔ افغانستان میں مہنگائی بڑھ رہی ہے جو خرابی کی طرف لے جائے گی،1 لاکھ بیس ہزار لوگ بے گھر ہو چکے، روس ،پاکستان اور چین نے سفارتخانے بند نہیں کئے ،چار اہم نکات جن میں مشترکہ حکومت اہم ہے، اس سے دنیا طالبان حکومت کو تسلیم بھی کرے گی،۔

دفتر خارجہ کے حکام نے بتایا کہ15 اگست کو افغان رہنما پاکستان آئے احمد شاہ مسعود کے بھائی اور حزب وحدت کے رہنماؤں سمیت کریم خلیلی پاکستان آئے،پاکستان کا ایک اہم موقف رہا کہ مل کر حکومت کو تشکیل دی جائے،افغانستان کے حالات اور حکومت کو انسانی حقوق کے معاملات  متاثر کر سکتے ہیں،کسی پراکسی کو افغانستان میں قدم جگانے کا موقع نہیں ملے گا،ساؤتھ کوریا اور بحرین نے افغانستان میں غذائی و انسانی بحران سے بچنے کے لئے 3 ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے۔افغانستان میں انسانی غذائی بحران سے نمٹنے کے لئے 351 ملین ڈالر کی ضرورت ہے ،30 فیصد تک امداد کی گئی، ابھی بھی افغانستان میں بحران جنم لے سکتا ہے ،4573 افراد کو پاکستان نے افغانستان سے نکالا ہے ،ورلڈ بنک ، سفارتخانے کے افراد کو افغانستان سے نکالا ہے ،وزارت داخلہ میں وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر ویزہ سروسز کے لئے تیز ترین کام کو رہا ہے طالبان کا یہی ماننا ہے کہ اگر کام کرنے والے افراد ملک چھوڑ کر چلے گئے تو افغانستان کے لئے اچھا نہ ہو گا۔

اجلاس میں حنا ربانی کھر نے کہاکہ ہر کوئی افغانستان کی طرف دیکھ رہا ہے ،31 اگست کے بعد کیا ہو گا یہ بہت اہم ہے ،اگر پاکستان مستحکم افغانستان کا حامی رہے تو دنیا کا اعتماد بڑھے گا ،ہمیں طالبان کا ترجمان نہیں ہونا چاہیے ،سہیل شاہین طالبان کے ترجمان ہیں اور وہی ان کے بارے میں بتائیں ،پاکستان کو ترجمان نہیں بننا چاہیے اور طالبان کی حکومت کو تسلیم کروانے کی فکر نہیں ہونی چاہیے،عمران خان کے طالبان سے متعلق بیان کو دنیا نے شائع کیا ۔حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان کو سابقہ ادوار میں کی جانے والی غلطیاں نہیں دھرانی چاہیں ،افغانستان کے دیہی علاقوں میں سویلین مارے گئے کیا صرف امریکی زندگیاں اہم ہوتی ہیں۔ تحریک انصاف کے ایم این اے عاصم نذیر نے طالبان کے حمایتیوں کی پاکستان میں موجودگی اور حمایت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بے شمار مدارس کو سپورٹ ہو رہی ہے ،طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد میرے حلقے میں جشن آزادی مارچ نکالا گیا ،طالبان کے حق میں ریلیاں نکالی گئی اس پر پابندی ہو اور بتایا جائے یہ کیوں اور کیسے ہو رہا ہے ،گوادر اور پورٹ قاسم کے پاس افغانستان کے لئے الگ سے وئیر ہاؤس بنائے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان یکطرفہ پابندیوں کا مخالف ہے کیونکہ اس کے عام شہریوں پر اثرات ہوتے ہیں ، افغانستان میں حکومت وہاں کے رہنے والوں کے لئے قابل قبول ہو۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا اتحادی ہونے کی بڑی قیمت ادا کی ، شیخ رشید