بلیک ہول کے بارے میں میں آپ نے کافی کچھ سنا یا پڑھا ہوگا مگر کیا اس کائناتی اسرار کی آواز سننا پسند کریں گے؟۔یقین کرنا مشکل ہوگا مگر بلیک ہول سے خارج ہونے والی آواز آپ کے رونگٹے کھڑے کر دے گی۔
امریکی خلائی ادارے ناسا نے ایک بلیک ہول کی آواز ٹوئٹر پر شیئر کی جو ہمارے کان سن سکتے ہیں۔زمین سے 24 کروڑ نوری برسوں کے فاصلے پر واقع کہکشاؤں کے ایک جھرمٹ Perseus کے وسط میں موجود ایک بلیک ہول کی آواز کو ناسا نے ریکارڈ کیا۔
امریکی خلائی ادارے نے اسے ری مکسڈ سونوفیکیشن قرار دیا ہے اور آواز کی ان لہروں کو لگ بھگ 2 دہائیوں قبل شناخت کیا گیا تھا مگر 2022 میں پہلی بار انہیں سننے کے قابل بنایا گیا۔
ٹوئٹر پر 34 سیکنڈ کا یہ کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکا ہے کیونکہ اس میں موجود ساؤنڈ دہشت زدہ کردینے والا ہے۔
یہ آڈیو کلپ ناسا کے چندرا ایکس رے آبزرویٹری کے ڈیٹا کی مدد سے تیار کیا گیا اور اس ریکارڈنگ کو درحقیقت رواں سال مئی میں ناسا کے بلیک ہول ڈے کے موقع پر جاری کیا گیا تھا۔
آواز کی ان لہروں کو 2003 میں دریافت کیا تھا مگر اس کی فریکوئنسی اتنی کم تھی کہ انسان سن نہیں سکتے تو ماہرین نے ساؤنڈ کو ری مکس کرکے فریکوئنسی کو سننے کے قابل بنایا۔
مئی میں اس ساؤنڈ کو جاری کرتے ہوئے ناسا نے بتایا تھا کہ ماہرین نے بلیک ہول سے خارج ہونے والی پریشر ویوز کو دریافت کیا تھا جو ایسی آواز میں ڈھل جاتی جاتی ہیں جن کو انسان سن نہیں سکتے۔
اس وقت بلیک ہول کا ساؤنڈ زیادہ توجہ حاصل نہیں تھا مگر یہ نیا ٹوئٹ بہت زیادہ وائرل ہوا ہے جس کا آڈیو کلپ لاکھوں بار سنا جاچکا ہے۔