صدر کا سرپرائز ،عمران خان کو بڑا دھچکا،ایک اور کھلاڑی چھوڑ گیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)صدر کا سرپرائز ،عمران خان کو بڑا دھچکا،ایک اور کھلاڑی چھوڑ گیا،خان لمبے عرصے کیلئے جیل میں پھنس گئے۔
24 نیوز کے پرورگرام ’سلیم بخاری شو ‘میں گروپ ایڈیٹرسلیم بخاری نے کہا ہے کہ مجھے تو یہ کہتے ہوئے بھی شرم محسوس ہورہی ہے کہ صدر کے پاس صرف 2 ہفتے رہ گئے ہیں لیکن وہ نہیں چاہتے کہ وہ عزت دار طریقے سے رخصت ہوں۔ جو بل وہ 2 ہفتے تک اپنے پاس رکھ کے بیٹھ گئے،جب وہ قانون بن گیا تو ٹویٹ ٹھوک دیا جب پکڑے گئے تو معافی شافی تو مانگی ہوگی، جب آپ نے بل پر دستخط ہی نہیں کئے تو معافی کس چیز کی مانگ رہے ہیں۔
اس حرکت نے جتنا پی ٹی آئی چیف کو نقصان پہنچایا اتنا کسی اور چیز نے نہیں پہنچایا، بطور صدر جب آپ کسی قیدی کی سزا میں کمی کرتے ہیں تو اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ جو اس کو سزا ہوئی ہے وہ ٹھیک ہے،اسی طرح 14 اگست کو جب صدر نے پی ٹی آئی چیئرمین کی سزا میں کمی کی تو اس کا مقصد یہ ہے کہ ان کو ٹھیک سزا ہوئی ہے۔
ضرورپڑھیں:کیا عام انتخابات وقت پر ہوں گے؟ وقت پر الیکشن ہوئے تو نتیجہ کیا نکلے گا؟
ان کا کہنا تھا کہ یہ بات نہیں ہے کہ ان کی سزا میں کمی ہوئی ہے لیکن ان کا ایک بیانیہ تھا کہ مر جائیں گے لیکن این آر او نہیں لیں گے لیکن اب کدھر گیا ان کا بیانیہ؟ یہ بات اتنی مشہور نہیں ہوتی اگر یہ بات سنئیر وکیل لطیف کھوسہ صاحب نے نہ کی ہوتی جوکہ آج کل پرو عمران خان بنے ہوئے ہیں۔لطیف کھوسہ نے پیپلز پارٹی کو ایک عرصہ دیا ہے،اپنی جوانی دی ہے ایک نام کمایا ہے،اعلٰی عہدے بھی لئے ہیں لیکن انکا ایک دم پرو عمران خان بننا کوئی فری میں نہیں ہے اس کیلئے انہوں نے اپنے بیٹے کیلئے ٹکٹ لینی تھی،یہ بیان ان کو لکھ کر سکرپٹ کے طور پر دیا گیاہے جس طرح انہوں نے بیانات دئیے ہیں ججوں کے خلاف بطور ایک سنئیر وکیل ان سے یہ توقعات نہیں تھیں۔
لطیف کھوسہ کو تب موقع ملا ہے جب خواجہ حارث نے پی ٹی آئی چیف کو فائلیں وغیرہ واپس کردیں اور جواز یہ پیش کیا جارہا ہے کہ انکو فیسیں ملنا بند ہوگئی تھیں اسی وجہ سے انہوں نے کہا یہ پکڑو اپنا کیس، لیکن جو جواز انہوں نے پیش کیا وہ اس سے زیادہ خطرناک ہے، اس پر انہوں نے کہا کہ خان صاحب کی قانونی ٹیم میں کوئی ڈسپلن نہیں تھا ہر ایک اپنے آپ کو پھنے خان ثابت کرنے کی کوشش میں تھا اور ادھر سے بابر اعوان بھی واپس آگئے ہیں وہ بھی تو اپنے آپ کو ایک لیجنڈری سمجھتے ہیں۔
خواجہ حارث کا عمران خان کو یوں چھوڑ کر جانا ان کیلئے بہت بڑا دھچکا ہے کیونکہ خواجہ حارث ایک منجھا ہوا وکیل ہے اور اسکا عدالتوں میں ایک نام ہے کیونکہ یہ بہت بڑے سنئیر وکیل ہیں عدالتیں چاہے جس طرح کی ہوں اپنے باپ کی طرح انکا بھی وکلا میں ایک نام ہے۔