احد چیمہ کیخلاف نیب کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹادی گئی
اختیارات رکھنے والوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ یہ قوم کی امانت ہے:سپریم کورٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(امانت گشگوری)نگران وزیراعظم کے مشیر احد چیمہ کی ضمانت منسوخی کی نیب درخواست پر سماعت ہوئی،سپریم کورٹ نے احد چیمہ کیخلاف ضمانت منسوخی کی نیب کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔
سپریم کورٹ نے احد چیمہ کو 3 سال جیل میں رکھنے پر نیب کی سخت سرزنش بھی کی،سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ 3 سال قید میں رکھنے کے بعد دوبارہ انویسٹی گیشن پر نیب کو معلوم ہوا کہ ریفرنس بنتا ہی نہیں تھا، نیب قانون کا مذموم مقاصد کیلئے استعمال بند ہونا چاہیے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ نیب کو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بے رحمی سے استعمال کیا گیا، نیب کو آلہ کار کے طور پر مخصوص افراد کے خلاف استعمال کیا گیا،جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ نیب نے 3 سال احد چیمہ کو جیل میں رکھا، نیب نے احد چیمہ کیس میں 24 بار ہائیکورٹ میں التوا مانگا، نیب کے کنڈکٹ کو ہائیکورٹ نے تفصیل سے فیصلے میں بیان کیا اور نیب نے ہائیکورٹ کا وہی فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
انہوں نے کہا کہ برسوں تک بندے کو قید رکھنے کے بعد بھی نیب کہتا ہے تحقیقات میں کچھ نہیں ملا، نیب بتائے کہ آخر یہ درخواست دائر کر کے مقدمات کے بوجھ میں اضافہ کیوں کیا؟ احد چیمہ معصوم تھے کیونکہ ان کے خلاف تو جرم ہی ثابت نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: جوڈیشل کمیشن کی سفارش، نئے چیف جسٹس نے حلف اٹھا لیا
جسٹس مندوخیل نے کہا کہ نیب کئی کیسز میں ملزمان کو جیل میں رکھنے کے بعد کہتا ہے کہ کیس واپس لے رہے ہیں، ملزم کو اتنے سال قید میں رہ کر بریت کے بعد نیب پر کیس کرنا چاہیے، نیب کے پاس کسی کے بھی خلاف مقدمات بنانے کی لامحدود طاقت کیوں ہے؟
قتل کے مقدمے میں بھی دو سال کے بعد ملزم کے پاس ضمانت کا حق ہوتا ہے،نیب میں بلیو روم، ڈارک روم بنائے گئے ہیں جو مختلف سیاسی کیسز کے لئے ہیں،نیب کی بدقسمتی ہے کہ ان کے نظام سے واقف ہوں،
چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ عدالت سوچ رہی ہے کہ اس کیس میں جرمانہ کس پر عائد کیا جائے؟ نہیں چاہتے کہ ریاست ہمیں جرمانہ ادا کرے، ریاست نے نیب پر اعتماد کیا تھا،اختیارات رکھنے والوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ یہ قوم کی امانت ہے۔