(24 نیوز) امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ قائد اعظم کے بعد برطانیہ کے غلاموں نے پاکستان سے غداری کی،شرم کی بات ہے کہ 22 کروڑ عوام کا وزیراعظم کہتا ہے میری تربیت نہیں۔آپ کولانے والوں نے آپ کے ساتھ اور ملک کے ساتھ زیادتی کی۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹر سراج الحق نے گوجرانوالہ میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم نے بڑی جدوجہد کے بعد قوم کو پاک وطن کا تحفہ دیا ۔قائد اعظم کے ویژن پر برصغیر کے لاکھوں انسانوں نے جانوں کی قربانیاں دیں ۔انہوں نے کہا کہ آج قائد اعظم کے سامنے پوری قوم شرمندہ ہے ۔برطانیہ کے غلاموں نے پاکستان کو توڑا اس پر قرضہ چڑھایا ۔جس عظیم اسلام کی خاطر پاکستان بنا تھا ہم اپنے خون کا آخری قطرہ بہاکر پاکستان کو حقیقی پاکستان بنائیں گے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ شرم کی بات ہے کہ 22 کروڑ عوام کا وزیراعظم کہتا ہے میری تربیت نہیں ہے ۔آپ کو تربیت کے لئے کسی اچھے پرائمری سکول میں بھیجنا چاہیے ۔آپ کو یو ٹرن کی نہیں رائٹ ٹرن کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے 950دنوں میں ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا ۔آئی ایم ایف کی ٹیم حکومت کو کہہ رہی ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں 17گیس کی قیمتوں میں 14 فیصد اضافی کرو، آئی ایم کی ٹیم حکومت پر دبائوڈال رہی ہے کہ اشیا خوردونوش اور ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قرض اتارو ملک سنوارو کے نام پر ماں بہنوں بیٹیوں نے اپنے زیورات اتار کر فنڈ دیئے۔حکمرانوں نے اس ملک کےلئے ایک بھی قربانی نہیں دی ۔حکومت کے وزرا کی تعداد پچاس ہو چکی ہے ،وزیر اعظم کو خود بھی معلوم نہیں کہ کون کون ان کے وزیر ہیں ۔حکومت نے گھر دینے کا وعدہ کیا تھا ۔حکمرانوں نے اپنے گھر کو تو لیگل کروا لیا لیکن کئی غریبوں کی جھونپڑیوں پر بلڈوزر چڑھا دیا ۔کسی چھونپڑی کی طرف کسی سرکاری افسر کا ایک قدم بھی بڑھا تو ہم سے نشان عبرت بنائیں گے ۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ قائد اعظم نے فرمایا تھا کہ مجھے جاگیرداروں سے نفرت ہے ۔آج تمام جاگیرداری برسر اقتدار ہیں ۔ظالم جاگیرداروں کو زمین میں دفن کرنے کا وقت آ گیا ہے ۔جو شہزادے شہزادیاں گھوم رہے ہیں ان کی گاڑیوں کا پیٹرول بھی عوام کے پیسوں کا ہے۔پاکستان میں عدالتوں میں غریب کو انصاف نہیں مل رہا ۔غریب کے بچوں کو تعلیمی اور صحت کی سہولیات نہیں مل رہیں ۔حکمرانوں نے پی آئی اے کو تباہ کر دیا ۔جعلی پائلٹوں کے بیان کے بعد پوری دنیا نے پاکستانی پائلٹس کو نکال دیا ۔ریلوے کی بدحالی کا کون ذمہ دار ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم گیارہ جماعتوں کا اتحاد ہے ۔پی ڈی ایم کے ایک اجلاس میں اسلامی نظام کا مطالبہ نہیں ہوا ۔ہم اس سیاسی برہانی کا حصہ نہیں ۔یہ نیلا پیلا اتحاد ہے جس کا کوئی مستقبل نہیں ۔ہمارا ایجنڈا تھا اس ملک میں اسلام کا نظام ہونا چاہیے ۔انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں انسانیت سسک رہی ہے ۔پی ٹی آئی سونامی ایک اللہ کا عذاب ہے۔کروناوائرس اور سیاسی وائرس سے اللہ پاکستان کو محفوظ رکھے ۔پی ڈی ایم اور سونامی اب بند گلی میں داخل ہو گئے ہیں ۔عمران خان نے جس طرح اسٹیبلشمنٹ کو بدنام کیا ماضی میں اس کی کوئی مثال نہیںملتی۔اگر سٹیبلشمنٹ چاہتی ہے کہ ان کا احترام کریں تو وہ بھی سیاست میں دخل اندازی نہ کریں ۔کوئلوں کی دوکان میں بیٹھیں گے تو وردی کو داغ تو لگے گا ہی ۔پنڈی والوں سے کہتا ہوں صرف وہی کام کریں جس کا آپ نے حلف لیا ہے ۔
ان کا مزید کہا تھا کہ ڈیم بنانا ٹھیکیداروں کا کام تھا چیف جسٹس کا کام نہیں۔ہر کسی نے اپنی اپنی ذمہ داری چھوڑ کردوسروں میں دخل اندازی شروع کر دی ہے۔سیاست دان مارشل لا میں جمہوریت کی بات کرتے ہیں اور جمہوریت میں فوج کی طرف دیکھتے ہیں ۔سیاست دانوں کو مل بیٹھ کر شفاف الیکشن کا لائحہ عمل بنانا چاہیے۔سب سے بڑا مسلہ ناموس رسالت ہے۔اس حکومت نے آسیہ کو بیرون ملک بھیجا اور گزشتہ حکومت نے ممتاز قادری کو شہید کیا ۔ہم کسی بھی صورت نماز رسالت پر مصلحت کا شکار نہیں ہو سکتے ۔اٹارنی جنرل کا کہنا ہے سود کے بغیر پاکستان نہیں چل سکتا ۔ہم کہتے ہیں کہ سعودی نظام اور پاکستان اکٹھے نہیں چل سکتے۔