(24نیوز)اردو زبان کے معروف ادبی نقاد، ناول نگار اور شاعر شمس الرحمان فاروقی انڈیا کے شہر الٰہ آباد میں وفات پا گئے ۔ ان کی عمر 85 برس تھی۔ہ ایک ماہ قبل ہی کووڈ 19 سے صحتیاب ہوئے تھے۔
غیر ملکی خبرایجنسی کے مطابق ان کے بھتیجے نے بتایا کہ وہ دہلی سے اپنے گھر الٰہ آباد واپس جانے پر مصر تھے۔ ہم آج یہاں پہنچے اور آدھے گھنٹے بعد ان کی وفات ہوگئی۔انہیں انڈین حکومت کی جانب سے ان کی ادبی خدمات پر انڈیا کے اعلیٰ سول اعزاز پدما شری سے بھی نوازا جا چکا تھا۔شمس الرحمان فاروقی 30 ستمبر 1935 کو اترپردیش میں پیدا ہوئے تھے۔ انہیں داستان کہنے کی روایت کو دوبارہ زندہ کرنے کا کریڈٹ دیا جاتا ہے۔
اپنے چھ دہائیوں پر مشتمل طویل ادبی کریئر میں انہوں نے کئی کتابیں لکھیں جن میں 'کئی چاند تھے سرِ آسماں'، 'غالب افسانے کی حمایت میں'، اور 'دی سن دیٹ روز فرام دی ارتھ' شامل ہیں۔اس کے علاوہ انھیں میر تقی میر پر لکھی اپنی کتاب شعرِ شور انگیز کے لیے 1996 میں سالانہ اعزاز سرسوتی سمّان سے بھی نوازا گیا تھا۔اپنے ادبی کریئر کے علاوہ وہ انڈیا کے محکمہ ڈاک میں بھی خدمات سر انجام دے چکے تھے جبکہ یونیورسٹی آف پینسلوینیا کے جنوبی ایشیائی علوم کے شعبے میں جز وقتی پروفیسر بھی رہے۔ان کی وفات پر ادبی شخصیات اور ان کے مداحوں کی جانب سے دکھ کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے اور لوگ انھیں خراجِ تحسین پیش کر رہے ہیں۔
نامور مصنفہ اور ترجمہ نگار رعنا صفوی نے ٹوئٹر پر لکھا کہ وہ علم، محبت اور ہمت افزائی کرنے میں بہت سخی تھے اور انہیں کہا کرتے تھے کہ پوچھ لو بیٹا میں جب تک ہوں۔صحافی مہتاب عالم نے ان کی وفات کی خبر دیتے ہوئے لوگوں کو ان کی کتاب پڑھنے کی تجویز دی۔ تعلیم کے شعبے سے منسلک سواتی پرشار نے لکھا کہ ’جاتے جاتے یہ سال شمس الرحمان فاروقی کو بھی ساتھ لے گیا۔ یہ اردو شاعری اور ادبی ثقافت کا بہت بڑا نقصان ہے۔
اردو زبان کےمعروف نقاد ،مصنف،شاعر شمس الرحمان فاروقی انتقال کر گئے
Dec 25, 2020 | 19:26:PM