( مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا کی نائب صدر کملا ہیرس نےمیڈیا میں اپنے ساتھ امتیازی سلوک برتے جانے کا شکوہ کیا ہے۔
العرییہ چینل کی رپورٹ میں نیویارک ٹائمز کی خبر کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ کملا ہیرس کا کہنا ہے کہ میڈیا کی کوریج میں ان کے ساتھ ہونے والا سلوک ان کے خاتون اور سفید فام نہ ہونے کا نتیجہ ہے۔ اگر وہ سفید فام اور مرد ہوتیں تو ان کی خبروں کی کوریج مختلف ہوتی۔انہوں نے اپنے قریبی دوستوں کو بتایا کہ ایسے مسائل ہیں جن پر وہ قابو نہیں پا سکتی، جیسے کہ جنوبی سرحد کا بحران اور ملک میں ووٹنگ کے حقوق۔
ٹرانسپورٹیشن سیکرٹری پیٹ بٹگیگ نے امریکی اخبار کو بتایا کہ میرے خیال میں یہ کوئی راز کی بات نہیں ہے کہ اس سے جن مختلف کاموں کو کرنے کے لئے کہا گیا ہے اس کے لئے بہت سے مطالبات، بہت زیادہ کام کے ساتھ ساتھ بہت زیادہ مہارت کی ضرورت ہے۔کیلی فورنیا کے ڈیموکریٹ رکن کانگریس کیرن باس نے بھی واضح کیا کہ انتظامیہ کو منفی میڈیا کوریج کے درمیان نائب صدر کا زیادہ زور سے ساتھ دینا چاہیے تھا۔
پچھلے مارچ میں صدر جو بائیڈن نے کملا ہیرس کو تارکین وطن کی آمد کی فائل سونپ دی تھی جو جنوبی سرحد کو گھیرے ہوئے تھے۔ انہیں میکسیکو کے ساتھ بات چیت کا ٹاسک دیا گیا۔اس کے بعد نائب صدر کو سرحد کا دورہ کرنے کے لئے تقریباً تین ماہ انتظار کرنے اور ان کے جوابات کے لئے تنقید کا نشانہ بنایا گیا جب یہ پوچھا گیا کہ وہ امریکا میکسیکو سرحد پر جلد کیوں نہیں گئیں۔اس کے برعکس ٹیکساس سے ڈیموکریٹ رکن کانگریس ہنری کیولر نے دی ٹائمز کو بتایا کہ ہیرس کی ٹیم کے ساتھ ان کا تجربہ مایوس کن تھا۔میں انہیں پورے احترام کے ساتھ بتاتا ہوں کہ انہیں جو سونپا گیا ہے۔ وہ اس میں دلچسپی نہیں رکھتی، اس لئے ہم اس کیس پر کام کرنے والے دوسرے لوگوں کے پاس جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: مس یونیورس بھی شاہ رخ خان کی دیوانی نکلی۔۔!
اسی بارے میں