(24 نیوز)غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری تھم نہ سکی، چوبیس گھنٹے میں مزید دو سو سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے، اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو وسطی غزہ کا علاقہ خالی کرنے کی دھمکی دے دی ، وسطی غزہ کے نصائرت کیمپ پر حملے سے 18 فلسطینی، جبالیہ کیمپ میں مکان پربم حملے میں خواتین اور بچوں سمیت 12 افراد شہید ہوگئے، شہید فلسطینیوں کی تعداد اکیس ہزار تک پہنچ گئی ،شہدا میں 8 ہزار سے زائد بچے اور 6 ہزار سے زائد خواتین شامل ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی جارحیت سے 10 طبی عملےکے ارکان اور 101 صحافی شہید ہوچکے ہیں، اس کے علاوہ سول ڈیفنس کے 35 اہلکار جاں بحق افراد میں شامل ہیں، غزہ میں بمباری سے جاں بحق اقوام متحدہ کے اہلکاروں کی تعداد بھی 136 تک جا پہنچی ہے،اسرائیلی بمباری سے غزہ میں موجود پانچ اسرائیلی یرغمالی بھی مارے گئے،حماس کی غزہ میں جوابی کارروائی کے دوران مزید 13 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوگئے، اب تک مارے گئے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 477 ہوگئی۔
اسرائیل نے غزہ میں صدی کی انتہائی تباہ کن جنگ چھیڑی ہے: امریکی اخبار کا انکشاف
دوسری جانب واشگنٹن پوسٹ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے اسپتالوں کے قریب بعض سب سے بڑے بم گرائے گئے جبکہ شمالی غزہ میں تباہ ہونے والی عمارتوں کی تعداد شام کے شہر حلب میں تین سال کے دوران تباہ ہونے والی عمارتوں سے دوگنی ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ غزہ میں قتلِ عام اور عالمی قوانین کی خلاف ورزیاں صرف امریکا روک سکتا ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ سلامتی کونسل کی غزہ میں امداد کی قرارداد مشکلات کے سمندر میں قطرے کے برابر ہے، جیسے جیسے تنازعہ شدت اختیار کرے گا، دہشت بڑھتی جائے گی۔ وہ اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے، ہار نہیں مانیں گے۔
ادھر امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم کو غزہ میں فوجی کارروائیوں کے دوران شہریوں کا تحفظ یقینی بنانے اور جنگ زدہ علاقوں سے شہریوں کے محفوظ انخلا کی اجازت دینے پر زور دیا گیا ہے۔