پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کارابطہ ، ایل او سی پر جنگ بندی پر سختی سے عمل کرنے پر اتفاق
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کا ہاٹ لائن پر رابطہ ہوا جس میں پاکستان اور بھارت کنٹرول لائن سیز فائر معاہدے پر سختی سے عمل کرنے پرمتفق ہوگئے اور مستقبل میں بھی رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔انڈیا اور پاکستان نے 24 اور 25 فروری کی درمیانی شب سے ایل اور سی پر سیز فائر برقرار رکھنے کی حامی بھری ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کے ہاٹ لائن پر رابطے میں ایل او سی اور دیگر تمام سیکٹرز کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، دونوں اطراف کور ایشوز اور تحفظات حل کرنے پر اتفاق کیا گیا، پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کی گفتگو اچھے ماحول میں ہوئی، ایل او سی پر فائر بندی کے معاہدوں پر عمل پیرا ہونے کا اعادہ کیا گیا۔
ترجمان پاک فوج بابر افتخار نے کہا کہ پاکستان اوربھارت میں رابطہ 1987 سے جاری ہے، ایل او سی پر سیز فائر کیلئے 2003 میں انڈر اسٹینڈنگ ہوئی، 2014 سے ایل او سیز فائر خلاف ورزیوں میں تیزی آگئی تھی، 2003 سے اب تک 13 ہزار 500 سیز فائر خلاف ورزیاں ہوئیں، 2019 میں سب سے زیادہ سیز فائر کی خلاف ورزیاں ہوئیں، 2018 میں سیز فائر خلاف ورزیوں سے سب سے زیادہ جانی نقصان ہوا، سیز فائر خلاف ورزیوں میں 310 شہری شہید اور ایک ہزار 600 زخمی ہوئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دونوں اطراف سے ہاٹ لائن رابطے قائم رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا، بارڈر فلیگ میٹنگز کے ذریعے غیر متوقع صورتحال اور غلط فہمی کو حل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز نے ہاٹ لائن رابطے کے قائم کردہ طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور دیگر تمام سیکٹرز کی صورتحال کا آزاد، اچھے اور خوشگوار ماحول میں جائزہ لیا۔ فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی طرح کی غیر متوقع صورتحال اور غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے موجودہ ہاٹ لائن رابطے کے طریقہ کار اور بارڈر فلیگ میٹنگز کا استعمال کیا جائے گا۔
یہ پیشرفت ایک ایسے موقع پر ہوئی ہے کہ جب رواں برس فروری میں انڈین فضائیہ کے طیاروں کی پاکستان کے شمالی علاقے بالاکوٹ میں حملے کی کوشش کو دو برس مکمل ہو رہے ہیں۔
واضح رہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر فائر بندی کی خلاف ورزیوں کے واقعات وقتاً فوقتاً پیش آتے رہتے ہیں۔ ان واقعات میں عسکری و سویلین ہلاکتوں کے ساتھ ساتھ سرحدی علاقوں میں واقع املاک کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔دونوں ممالک سرحدی سیز فائر کی خلاف ورزی کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔
ڈی جی ایم اوز کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ایک اچھے ماحول میں لائن آف کنٹرول کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ہے۔ دونوں جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ لائن آف کنٹرول کے تمام سیکٹرز پر فائر بندی کے حوالے سے تمام معاہدوں اور سمجھوتوں پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔