(24نیوز)سپریم کورٹ نے سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ سےکرانے کےصدارتی ریفرنس پراٹارنی جنرل اوردیگر فریقین کے دلائل مکمل ہونےپر رائےمحفوظ کرلی.ریفرنس کی سماعت کے دوراان چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سب کرپٹ پریکٹس کو تسلیم بھی کررہے ہیں۔ خاتمے کے اقدامات کوئی نہیں کر رہا ۔ ہر جماعت شفاف الیکشن چاہتی ہے لیکن بسم اللہ کوئی نہیں کرتا ۔
سپریم کورٹ میں سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت ہوئی۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ چوکیدار کھڑا کریں گے تو وہی بچائے گا۔جسٹس عمر عطا بندیال نے پاکستان بار کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کہنا چاہتے ہیں آرٹیکل 226 کے تحت تمام الیکشن منعقد کئے جاتے ہیں۔وکیل پاکستان بار نے جواب دیا اگر سینٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کیا گیا تو اس کا اثر تمام انتحابات پر ہو گا۔آئین میں کسی الیکشن کو بھی خفیہ بیلٹ کے ذریعے کروانے کا نہیں کہا گیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پیپلز پارٹی دور میں بھی سینٹ الیکشن کے حوالے سے موقع تھا۔ سیاسی جماعت سینٹ الیکشن میں کرپٹ پریکٹس کو تسلیم کررہی ہے۔ آپ نے ویڈیو بھی دیکھی ہیں کیا آپ دوبارہ وہی کرنا چاہتے ہیں۔سب کرپٹ پریکٹس کو تسلیم بھی کررہے ہیں خاتمے کے اقدامات کوئی نہیں کر رہا ہے۔ہر جماعت شفاف الیکشن چاہتی ہے لیکن بسم اللہ کوئی نہیں کرتا۔