(24نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کی صفوں میں اختلاف کھل کر سامنے آ چکا ، یہ ایک غیر فطری اور عارضی اتحاد ہے۔ہم اور ہمارے حلیف تحریک عدم اعتماد کا سیاسی، جمہوری اور پارلیمانی انداز میں مقابلہ کریں گے اور انہیں شکست دیں گے۔
تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ استعفوں کے معاملے پر مسلم لیگ ن میں مریم نواز اور شہباز شریف کی سوچ کا اختلاف منظرعام پر آ چکا ہے، مولانا فضل الرحمان لانگ مارچ پر تلے ہوئے تھے لیکن بلاول بھٹو زرداری اسمبلیوں کا رخ اختیار کرنے کی بات کر رہے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ ان کی احتجاجی سیاست پر عوام نے توجہ نہیں دی، مولانا فضل الرحمن کی جماعت کے اندر بھی شدید دباؤ اور کشمکش دکھائی دے رہی ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ گزشتہ سینٹ انتخابات میں جب یہ معاملہ سامنے آیا تو وزیر اعظم عمران خان نے 20 کے قریب تحریک انصاف کے اراکین کے خلاف ڈسپلنری ایکشن لیا جو تاریخ میں پہلے کسی جماعت نے نہیں کیا، وزیر اعظم عمران خان اور تحریک انصاف شفاف انتخابات کی خواہاں ہے، اسی مقصد کے پیش نظر ہم نے سینٹ الیکشنز میں اوپن ووٹنگ کی تجویز سامنے رکھی۔اس حوالے سے ہم نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا بھی فیصلہ کیا اب سپریم کورٹ اوپن ووٹنگ کے حوالے سے اپنی رائے دے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہر سینٹ الیکشن کے بعد مختلف پارٹیوں نے ہارس ٹریڈنگ کے الزامات لگائے اور الیکشنز کی شفافیت پر سوالات اٹھائے، ہم نے اپوزیشن کو باور کروایا کہ ہم اس حوالے سے قانون سازی کیلئے بھی تیار ہیں، سوال یہ ہے کہ کیا اپوزیشن اس حوالے سے قانون سازی کیلئے ہمارا ساتھ دینے کو تیار ہے؟
وزیر خارجہ نے کہا کہ و زیر اعظم عمران خان نے تو حکومت میں آتے ہی بھارت کو دعوت دی کہ وہ امن کی طرف ایک قدم بڑھائیں ہم دو بڑھائیں گے، مگر افسوس کہ بھارت نے اس پیشکش پر توجہ نہ دی اور ایسے اقدامات اٹھائے جن سے مقبوضہ کشمیر میں صورتحال مزید خراب ہوئی۔شاہ محمودقریشی نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر ایک تسلیم شدہ بین الاقوامی تنازع ہے، بھارت نے طویل عرصے سے کمشیریوں کےبنیادی حقوق معطل کر رکھے ہیں – انہیں جبرو استبداد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ، ہم نہیں سمجھتے کہ دو ایٹمی قوتیں اس مسئلے کو بزور بازو حل کر سکتی ہیں – ایسا کرنا خود کشی کے مترادف ہوگا، اگربھارت کامؤقف مضبوط ہےتووہ گفت وشنیدسےکیوں گھبرارہاہے، ہم دنیا کو مسلسل باور کروا رہے ہیں کہ کشمیر ایک فلیش پوائنٹ بن چکا ہے جس کا جلد اور مستقل حل ناگزیر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے اپنے عمل سے دنیا کو باور کروایا کہ ہم خطے میں امن و استحکام کے خواہشمند ہیں، افغان امن عمل میں ہم قیام امن کیلئے مصالحانہ کردار ادا کر رہے ہیں جسے دنیا سراہ رہی ہے۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ بھارتی یوم جمہوریہ پر بھارتی کسانوں نے ایک مرتبہ پھر دلی کی جانب ایک بڑی ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے، بھارتی سرکار تمام کوششوں کے باوجود کسانوں کی آواز دبانے میں ناکام رہی – آج پورا ہندوستان ان کے ساتھ ہم آواز ہے۔مودی سرکار نے بھارتی کسانوں کوکافی جھانسےدینےکی کوشش کی، کسانوں کیلئے کم از کم امدادی قیمت کے خاتمے اور نئےقوانین کے اطلاق سے بھارتی کسانوں کے استحصال کی راہ ہموار کی گئی، کسانوں نے ان غیر منصفانہ اقدامات کے خلاف جب آواز اٹھائی تو انہیں ریاستی جبر اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا،۔