مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ، مہنگائی کے خلاف قرارداد منظور

Jan 25, 2021 | 21:10:PM

(24نیوز) مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں ملک کی مجموعی صورتحال پر غور وخوض کیاگیا اور مہنگائی کے خلاف متفقہ قرارداد منظور کی گئی۔ 
اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں مہنگائی کی تازہ لہر پر شدید احتجاج کیا گیا او کہا گیا کہ بڑھتی مہنگائی عوام کی برداشت سے باہر اور ان پر ظلم ہے۔ اجلاس نے نشاندہی کی کہ قائد محمد نوازشریف کے دور میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اور آج کے نرخوں میں زمین آسمان کا فرق آچکا ہے۔ ملک میں مسلط حکومت تباہی کی علامت بن چکی ہے جو تباہی کے ایجنڈے پر کاربند ہے داخلی اور خارجہ سطح پر پاکستان کو ایک ’فیل ریاست‘ بنایاجارہا ہے۔ پاکستان کے اثاثے ضبط ہونے سے ایک طرف عالمی سطح پر پاکستان بدنام ہورہا ہے، اس کے قیمتی اثاثے چھینے جارہے ہیں، پی آئی اے کے جہاز ضبط ہورہے ہیں، روزویلٹ ہوٹل جیسے اثاثے غیروں کے قبضے میں جارہے ہیں، اجلاس ملک کی معاشی حالت پر شدید تشویش اور فکر مندی کا اظہار کرتا ہے۔ ملک پر بڑھتا ہوا 14000 ارب کا قرض اور حالیہ مزید قرض لینے کا فیصلہ قومی خودکشی کے پروانے پر دستخط کرنا ہے۔ مزید قرض کے حصول کے لئے موٹرویز، ہوائی اڈے اور ایف نائن پارک جیسے قومی اثاثے گروی رکھے جارہے ہیں۔ خدشہ ہے کہ قومی اثاثے کوڑیوں کے بھاو قرض دینے والوں کے سپرد کئے جارہے ہیں قرض کی عدم ادائیگی پر وہ انہیں کمرشل بنیادوں پر فروخت کرکے کھربوں روپے کمائیں گے۔ قومی اثاثوں کو احمقانہ اور جاہلانہ انداز میں گروی رکھنے کا عمل فوری ختم کیاجائے۔ 
اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ نجکاری کے نام پر پاکستان دشمنی اور اس کے اثاثے تباہ کرنے کا کھیل آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ یہ ملک اور قوم کے مفاد میں نہیں۔ یہ سراسر گھاٹے کا سودا ہے جس کے مزید تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ یہ اجلاس پاکستان کی ’ساورن گارنٹی‘ تسلیم نہ کئے جانے کی اطلاعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے معاشی دیوالیہ پن کی علامت قرار دیتا ہے۔ اجلاس ملک میں گیس کی قلت اور ہر روز شدید ہوتے بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے اپوزیشن بالخصوص پاکستان مسلم لیگ (ن) کی طرف سے باربار نشاندہی کرنے کے باوجود سلیکٹڈ حکومت نے آنکھیں نہ کھولیں۔ ایل این جی کی درآمد میں مجرمانہ تاخیر اور گیس سیکٹر کے حوالے سے حکومت کے اقدامات سے یہ صورتحال سنگین سے سنگین تر ہوئی۔ صنعتی شعبہ جات کو گیس فراہمی بند کرنے کا اعلان معیشت کے گلے پر چھری پھیرنے کے مترادف ہے جسے مسترد کرتے ہیں،قرار داد میں مطالبہ کیا گیا کہ ملک گیر بجلی کے شٹ ڈاون کی تحقیقات کرائی جائیں۔ آٹا، چینی، دوائی، گیس، ایل این جی اور دیگر سکینڈلز کی طرح اس معاملے کو بھی دبانے کی کوشش کی جارہی ہے جو قابل مذمت اور شرمناک ہے۔ گندم، آٹے اور چینی کا بحران اور ہوشربا قیمت موجودہ حکومت کی زرعی شعبے میں سنگین ترین ناکامیوں اور کرپشن کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ کھاد کی قیمتوں میں مزید اضافہ جلتی پر تیل ڈالنے کے مترادف ہے۔ پاکستان کے اندر اداروں میں ریٹائر اور حاضر سروس فوجی حکام کے تقرر عملًا ملک میں مارشل لاءکی تصویر پیش کررہی ہیں جس کی وجہ سے اداروں میں سول بیوروکریسی، عوام شدید بے چینی اور اضطراب کا شکار ہیں سویلین عہدوں سے متعلق رائج طریقہ کار پر بھی کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ یہ صورتحال فوج کے ادارے کی ساکھ کو بھی شدید متنازعہ بنارہی ہے جس کے احساس و ادارک کی ضرورت ہے تاکہ سول اور فوجی میں خلیج مزید نہ بڑھے۔
 اعلامیہ میں کہا گیا کہ تنازعہ جموں وکشمیر پر پاکستان اپنا روایتی مقدمہ سردخانے کی سپرد کرچکا ہے جو ہماری خارجہ پالیسی کی تاریخی ناکامی کا مظہر ہے۔ یہ اجلاس پارٹی قائد محمد نوازشریف کے بیانیے اور اصولی تاریخی موقف کی مکمل تائید وحمایت کرتے قرار دیتا ہے قائد محمد نوازشریف کی قیادت میں ’ووٹ کی حرمت کی بحالی‘ کا بیانیہ پوری قوم کی آواز بن چکا ہے۔ پارٹی اپنے قائد کے وژن، بیانیے اور ان کے مسائل کے حل کے لئے تجویز کردہ لائحہ عمل کو ہی درست راہ سمجھتی ہے۔ اجلاس پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی موجودہ مسائل سے قوم اور ملک کو نکالنے کی حکمت عملی کی بھی تائید کرتا ہے ا ور پی ڈی ایم کی اب تک کی کاوشوں اور اس کی قیادت کے عزم کو سراہتا ہے۔ آئین، قانون اور پارلیمان کی بالادستی کے لئے پی ڈی ایم کی تاریخی جدوجہد قومی تحریک میں تبدیل ہوچکی ہے۔ شہبازشریف، حمزہ شہباز، خواجہ آصف اور خورشید شاہ کی گرفتاری اور قیدوبند کی قابل مذمت حرکتیں حکومتی بوکھلاہٹ اور ‘ووٹ کو عزت دو‘ بیانیے کی کامیابی کا ثبوت ہے۔ 

مزیدخبریں