(مانیٹرنگ ڈیسک)اسرائیلی میڈیا نے تہلکہ خیز انکشاف کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں سرگرم یہودی باشندوں کی بڑی تعداد نے اپنی اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں کو منشیات اور جنسیات کے شعبوں سے مخصوص کر دیا ہے۔
ایرانی ٹی وی چینل کے مطابق اسرائیلی حکومت کے چینل 12نے اپنے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ جب سے عرب امارات نے مقبوضہ فلسطین میں رہنے والے صیہونیوں پر اپنے دروازے کھولے ہیں، تب سے تقریبا 1000یہودی تاجروں نے منشیات کی سمگلنگ، جنسیات اور منی لانڈرنگ کے شعبوں میں اپنی سرگرمیاں شروع کی ہیں جبکہ بعض سیاحت، ریئل اسٹیٹ اور ہوٹل مینجمنٹ کے شعبوں میں بھی مصروف ہیں۔رپورٹ کے مطابق عرب امارات اور غاصب اسرائیلی حکومت کے مابین ہوئے ابراہیم معاہدے کو ابھی ایک سال بھی نہیں گزرا ہے مگر اسی دوران دوبئی اسرائیلوں کیلئے ایک اہم سیاحتی مرکز میں تبدیل ہو چکا ہے۔2021 میں تقریبا 100 صیہونی مجرموں نے مقبوضہ فلسطین سے فرار ہو کر متحدہ عرب امارات میں آ کر پناہ لی جن میں کچھ ایسے بھی تھے جو اسرائیلی پولیس کو مطلوب تھے۔ایک یہودی عہدیدار نے اعتراف کیا ہے کہ تل ابیب دنیا بھر میں اپنے جرائم پیشہ لوگوں کو برآمد کر کے انہیں منی لانڈرنگ اور منشیات کی سمگلنگ کے شعبوں میں سرگرم عمل کرنے کیلئے معروف ہو چکا ہے کیوںکہ یہودی مجرموں کو اسرائیل کے ساتھ عرب ممالک کے دوستی معاہدوں سے فائدہ اٹھا کر بین الاقوامی جرائم پیشہ گروہوں کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ڈالر کی اونچی اڑان۔۔ پھر مہنگاہو گیا