ٹرانسپیرنسی رپورٹ میں مالی کرپشن کا کوئی ذکر نہیں۔ کورونا لہر کو شکست دینگے۔۔فواد چودھری

Jan 25, 2022 | 19:23:PM

 
 (24نیوز)وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا اسکور مالی کرپشن نہیں، قانون کی حکمرانی کے سبب گرا، اومیکرون کی صورتحال کے باوجود ملک میں کاروبار بند نہیں کئے جائیں گے اور معاشی سرگرمیاں جاری رکھی جائیں گی، انشااللہ ہم کورونا کی اس لہر کو بھی شکست دینے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
منگل کو وفاقی وزیر اطلاعات نے کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کے دور ان پی ڈی ایم سربراہ اجلاس کے حوالے سے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ”تیرچلے گا نہ تلوار ان سے، یہ بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں“۔انہوں نے کہاکہ اسحاق ڈار نے جعلی طریقے سے روپے کی قدر کو مستحکم کیا، اس کے برعکس آج روپیہ اسٹیٹ بینک کی بہتر پالیسیوں اور اپنی اصل قدر پر مستحکم ہے۔ انہوںنے کہاکہ چودھری شجاعت بزرگ سیاستدان ہیں، ہم ان کی رائے کا احترام کرتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اگلا الیکشن نئی حلقہ بندیوں پر ہوگا، مردم شماری اس سال دسمبر تک مکمل ہو جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ ٹرانسپیریسی انٹرنیشنل کی ابھی تک کنٹری سپیسیفیک رپورٹ شائع نہیں ہوئی، رپورٹ میں مالی کرپشن کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ رپورٹ بنانے والے زیادہ تر اداروں نے پاکستان کی درجہ بندی کو برقرار رکھا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ صرف ایک عالمی ادارے اکانومسٹ نے پاکستان کی درجہ بندی میں کمی کی، آپ جانتے ہیں پاکستان میں اکانومسٹ کا سربراہ کون ہے؟۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ پاکستان کا سکور فنانشل کرپشن کی وجہ سے نہیں بلکہ قانون کی حکمرانی اور ریاست کی گرفت کی وجہ سے نیچے گیا۔ انہوںنے کہاکہ کابینہ نے نئی مردم شماری کے لئے پانچ ارب روپے کی منطوری دے دی ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ کابینہ نے کریمنل لا میں ترامیم کی منظوری دی ہے، یہ ترامیم پارلیمان میں پیش کی جائیں گی، ہر کریمنل کیس کا فیصلہ نو ماہ میں کرنا لازمی ہوگا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ نو ماہ سے زائد عرصہ تک مقدمہ زیر التوا رہتا ہے تو جج اور پراسیکیوٹر وجوہات سے آگاہ کریں گے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ اگر پراسیکیوٹر کی غلطی ہوئی تو اس کے خلاف کارروائی ہو گی اور اگر جج کی وجہ سے مقدمہ التوا کا شکار ہوا ہو گا تو جج کے خلاف کارروائی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کو ضمانت کا اختیار دیا جا رہا ہے، یہ اختیار پہلے بھی تھا تاہم اس بات کو اس طرح سے رسمی شکل نہیں دی گئی تھی تاہم اب یہ اختیارات بڑھائے جا رہے ہیں۔وفاقیو زیر نے کہا کہ فوجداری قانون میں پلی بارگین کی سوچ لائی جا رہی ہے جس سے ہمارے مالی معاملات کے مقدمات کا بوجھ عدالتوں سے کم ہو سکے گا، بہت سارے مقدمات پلی بارگین میں جا سکیں گے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایس ایچ او کے بارے میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ بی اے سے کم تعلیمی قابلیت کے حامل شخص کو ایس ایچ او نہیں بنایا جا سکے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ حکومت قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتی ہے، کرپشن کے بڑے کیسز کی سماعت براہ راست دکھائی جانی چاہئے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ عوامی دلچسپی کے مقدمات کے فوری فیصلے ہونے چاہئیں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ وفاقی کابینہ کو اومی کرون کے بڑھتے ہوئے کیسز پر بریفگ دی گئی، کورونا کے مریضوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہاسپٹلائزیشن کی شرح میں صرف ڈیڑھ گنا اضافہ ہوا۔ وفاقی وزیرنے کہا کہ کورونا آیا تھا تو لگتا تھا کہ بہت بڑا بحران جنم لینے والا ہے تاہم اس وقت بھی وزیر اعظم عمران خان واحد آدمی تھے جو یہ کہہ رہے تھے کہ ہمیں یومیہ اجرت کمانے والوں کے بارے میں سوچنا چاہئے اور ہم نے پاکستان میں اسمارٹ لاک ڈاو¿ن کی پالیسی اپنائی جس کی بدولت عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق پاکستان کورونا کے بعد معمولات زندگی کی طرف آنے والے ممالک میں سرفہرست ہے۔انہوں نے کہا اس مرتبہ بھی ہم نے یہی فیصلہ کیا ہے کہ اومیکرون کی صورتحال کے باوجود ملک میں کاروبار بند نہیں کیے جائیں گے ۔فواد چودھری نے ایس او پی پر عملدرآمد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایس او پیز پر عمل خصوصاً ویکسین لگوانا ضروری ہے، ، جتنی ویکسی نیشن ہو گی، کورونا کے کیسز اتنی ہی تیزی سے نیچے آتے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو کورونا ہوا اس میں بھی بہت فرق تھا، جنہوں نے ویکسین لگوائی ہوئی تھی ان پر ویکسین نہ لگوانے والوں کی نسبت بہت کم علامات ظاہر ہوئیں اس لیے ویکسین لگوانا ضروری ہے۔۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ عالمی جریدے اکانومسٹ نے بھی کورونا کنٹرول کی حکومتی پالیسی کو سراہا، برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن نے بھی سمارٹ لاک ڈاﺅن حکمت عملی اختیار کی۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ بیرون ممالک جانے والے مزدوروں کو کورونا ٹیسٹ میں سبسڈی دی جائے گی۔ انہوںنے کہاکہ ترقیاتی منصوبوں پر اخراجات میں 18 فیصد اضافہ ہوا، برآمدات میں 29 فیصد اضافہ ہوا ہے جس میں ٹیکسٹائل کا حصہ سب سے زیادہ ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہیں، کوئی کمی نہیں آ رہی، ٹیکس محصولات کی شرح میں 32.5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
 یہ بھی پڑھیں۔افسوسناک خبر۔۔خانپور ڈیم میں سکول کے بچوں کو سیر کراتی کشتی ڈوب گئی
 کابینہ ۔اجلاس۔رپورٹ۔کورونا۔کاروبار۔زر مبادلہ

مزیدخبریں