پاکستانی کلچر پر بنائی گئی میر ی فلم جب میرے بیٹوں نے دیکھی تو انہوں نے کیا کہا؟ جمائمہ نے سب بتا دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) عمران خان کی پہلی بیوی جمائمہ خان کا کہنا ہے کہ میرے بیٹوں نے جب میری فلم دیکھی تو انہوں نے جو کہا وہ میری زندگی کا سب سے بہترین ردعمل تھا۔
تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے جمائمہ خان کا کہنا تھا کہ میری یہ فلم میری طرف سے پاکستان کیلئے ’’میرا لوو لیٹر ہے ‘‘، ان کا کہنا تھا کہ مجھے پاکستان سے والہانہ انس ہے اور یہ ملک میری شخصیت کا حصہ ہے ۔
واضح رہے کہ جمائمہ نے حال ہی پاکستان کے کلچر اور اس خطے میں ہونے والی ارینج میرج کو لےکر فلم بنائی ہے جس کا نام ’’وٹ لوو گاٹ ٹو ڈو ود اٹ ‘‘ بنائی ہے جس کی وہ رائٹر اور پروڈیوسر ہیں ، فلم میں بھارتی اداکارہ شبانہ اعظمی اور سجل علی نے اہم کردار ادا کیا ہے اور اگلے ماہ نمائش کیلئے پیش کی جائے گی۔
بیٹوں کی جانب سے فلم دیکھنے سے متعلق سوال پر جمائمہ نے بتایا کہ بیٹوں کا ردعمل میرے لیے سب سے زیادہ اہم رہا کیونکہ انہیں اس طرح کی فلمیں پسند نہیں، وہ میرے سب سے بڑے نقاد ہیں اور ظاہر ہے وہ آدھے پاکستانی مسلمان بچے ہیں لہٰذا اس فلم کیلئے ان کی پسندیدگی میرے لیے بہت اہم ہے، انہوں نے کہا کہ بیٹوں نے فلم دیکھی تو آخری لمحات میں ان کی آنکھوں میں آنسو تھے اور مجھ سے کہا کہ ماں ہمیں آپ پر فخر ہے، ان مجھے ایسا کہنا میرے لیے اہم لمحہ تھا۔جمائمہ کا کہنا تھاکہ فلم پاکستان اور بھارت سمیت دیگر ممالک میں بھی نمائش کیلئے پیش کی جائے گی، مجھے امید ہے لوگ فلم انجوائے کریں گے۔
View this post on Instagram
اپنے انٹرویو میں فلم سے متعلق جمائمہ کا کہنا تھاکہ میں ایسی فلم بنانا چاہتی تھی جو پاکستان کی پذیرائی پر مبنی ہو، میں پاکستان کو رنگوں سے بھرے، ایک خوبصورت اور تفریح سے بھرپور جگہ کے طور پر دکھانا چاہتی تھی.
انہوں نے کہا کہ جب میں پاکستان میں تھی تو سوچتی تھی کہ مغربی سکرین پر پاکستان کو کس طرح دکھایا جاتا ہے، زیرو ڈارک تھرٹی اور ہوم لینڈ جیسی مغربی فلموں میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ مسلمانوں اور پاکستانیوں کو منفی دکھایا جاتا ہے، پاکستان کو ایک خوفناک اور تاریک جگہ کے طور پر دکھایا گیا۔
پاکستان سے محبت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ پاکستان میری شخصیت کا حصہ ہے، مجھے اس ملک سے والہانہ انسیت ہے، پاکستان میں میرے بہت دوست ہیں، مجھے پاکستان سے بہت محبت ملتی رہتی ہے اور میں بہت خوش نصیب ہوں، اس بات پر پاکستانیوں کی بہت شکر گزار ہوں، یقین ہے میری فلم پاکستانیوں کو بہت پسند آئے گی ، ان کا کہنا تھاکہ یہ فلم کسی کی زندگی پر مبنی نہیں ہے بلکہ اس کی کہانی کا تعلق میرے مشاہدات اور تجربات سے ہے، یہ کہانی ارینج میرج سے متعلق میرے تجربات اور سمجھ بوجھ کی عکاسی کرتی ہے، میں 21 برس کی تھی میری سمجھ بوجھ محدود تھی، بہت لوگوں کو دیکھا وہ اس خیال کو فرسودہ سمجھتے تھے، اسے حماقت قرار دیتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں بہت سے لوگوں کیلئے زبردستی کی شادی (ارینج میرج )قابل قبول نہیں ہوتی لیکن ارینج میرج انتہائی مختلف معاملہ ہے، جب میں پاکستان گئی تو میں اس خاندان کے ساتھ رہی، میرے سابق شوہر کا خاندان قدامت پرست تھا، میں سابق شوہر کی بہن، ان کے شوہر اور ان کے بچوں کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہی، وہاں میں نے ارینج میرج کو کامیاب دیکھا۔