(24 نیوز ) سینئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم پاکستان اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان اگر پارٹی کے پیٹرن ان چیف بنتے ہیں تو پی ٹی آئی(PTI) میں مختلف دھڑے بن جائیں گے اور بہت سے پریشر گروپس بھی سر اٹھائیں گے۔
پروگرام’10تک ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں عمران خان ہی واحد مقبول شخصیت ہیں جو پارٹی کو احسن طریقے سے چلا سکتے ہیں۔ ان کے بعد کوئی اور ایسی قابلیت نہیں رکھتا جو پارٹی معاملات ان سے بہتر چلا سکے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو سڑکوں کی سیاست تو بہت خوب آتی ہے پر حکومت چلانا نہیں آتی۔ صوبائی اسمبلیاں توڑنا سراسر غلط تھا بہتر یہ تھا کہ معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جاتا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ الیکشن لڑائی کے بعد ہوں گے یا لڑائی سے پہلے۔ وفاقی حکومت یہ چاہتی ہے کہ صوبوں اور وفاق کے الیکشن الگ الگ ہوں۔ واضح رہے کہ پاکستان میں صوبائی حکومتوں اور وفاقی حکومت کے علیحدہ علیحدہ انتخابات پہلی بار ہو رہے ہیں جبکہ پڑوسی ملک بھارت میں ایسا ہوتا رہتا ہے۔
ضرور پڑھیں :الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے مزید 43 ارکان قومی اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کردیا
ان کا مزید کہنا تھا کہ نگران وزیراعلٰی پنجاب کی تقرری بالکل صاف و شفاف اور آئینی تقاضوں کے مطابق ہوئی ہے۔ اس کےخلاف احتجاج بالکل نامناسب عمل ہے اور پرویز الٰہی سمیت پی ٹی آئی رہنماوٗں کے نگراں حکومت کے خلاف بیانات صرف اور صرف دباوٗ ڈالنے کے لیے ہیں جو کہ الٹ بھی پڑ سکتے ہیں۔ پی ٹی آئی کو چاہیے کہ الیکشن کمیشن کے اس آئینی انتخاب کو قبول کریں اور اگر نگران حکومت کچھ غلط کرے تب احتجاج کریں۔ اسمبلیاں توڑنے اور عمران خان کے خلاف جاری کیسوں سے پی ٹی آئی کے ووٹ بنک میں کوئی خاص فرق نہیں پڑا ہو گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کا قومی اسمبلی میں واپسی صرف آئندہ ہونے والے الیکشن اور نگران حکومتوں کے انتخابات کا حصہ بننا تھا۔ وفاقی حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ عمران خان کو غلطی سدھارنے کا موقع دیتی۔ وفاق اور پی ٹی آئی کے درمیان دیگر معاملات سمیت الیکشن کی تاریخ طے ہوتی پھر وفاقی و صوبائی حکومتوں کے الیکشن ایک ساتھ ہوتے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر عمران خان نااہل ہوتے ہیں تو پی ٹی آئی کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا۔