ایکسچینج کمپنز نے ڈالر کی اڑان روکنے کے لئے اوپن مارکیٹ میں ڈالر پر کیپ لگایا، جس سے ریٹ تو رک گیا پر حیقیقت میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر نایاب ہوگیا۔ ڈالر نایاب ہونے سے ڈالر ہولڈنگ کرنے والے من مانے ریٹ پر ڈالر فروخت کرتے رہے اور ڈالر کی بلیک مارکیٹ پروان چڑھنے لگی۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ ڈالر کے تین، تین ریٹ چلنے لگے۔
ایک ریٹ انٹرینک مارکیٹ کا ہے، جہاں سے درآمدی ایل سیز کے لئے دستاویز کلئیر کرائے جاتے ہیں، دوسرا ریٹ اوپن ایکسچینج مارکیٹ کا ہے، یہ بات بھی سمجھنے کی ہے کہ اوپن مارکیٹ سے ڈالر کون خرید سکتا ہے۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن چئیرمین ملک بوستان کا کہنا ہے کہ بیرون ملک سفر پر جانے والے، علاج یا تعلیم کے لئے جانے والوں کو ہی ڈالر فروخت کرتے ہیں۔ یہ بھی بتایا کہ اس وقت ایکسچیج کمپینز کو ڈالر کہیں سے بھی نہیں مل رہا، اسٹیٹ بینک نے پہلے ہی ڈالر کی امپورٹ کرنے کی اجازت نہیں دی ہے، سپلائی چین متاثر ہونے سے اور کیپ لگنے سے بلیک میں ڈالر کا ریٹ آسمان پر پہنچ گیا تھا۔ بلیک مارکیٹ میں ڈالر کا ریٹ 255 روپے سے 260 روپے چل رہا تھا۔
انٹربینک اور بلیک میں ڈالر کا فرق تاریخ میں پہلی بار مسلسل کئی ماہ سے 30 سے 35 روپے تک جاپہنچا، جس نے مشکلات کو جنم دے دیا تھا۔ جس کے بعد ایکسچینج کمپینز نے بلیک مارکیٹ کے خاتمے کے لئے ڈالر کے ریٹ کو روکنے کے لئے لگایا جانا والا کیپ ہٹانے کا فیصلہ کیا۔
آج اس سلسلے میں اسٹیٹ بینک حکام سے ایکسچینج کمپینز ایسوسی ایشن کے چئیرمین ملک بوستان اور ممبران کا اجلاس بھی ہوا، جس میں ایکسچینج کمپنیز نے ڈالر پر کیپ ہٹانے کے فیصلے سے آگاہ بھی کیا اور ساتھ ہی اسٹیٹ بینک سے ڈالر کی سپلائی پر بھی بات ہوئی۔ ملک بوستان نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے ایک ہفتے میں ڈالر کی طلب کے حساب سے سپلائی کی یقنی دہانی کرائی ہے۔
ساتھ ہی آج جب اوپن مارکیٹ کھلی تو کیپ ہٹنے کی وجہ سے امریکی ڈالر ایک ہی دن میں 11 روپے 75 پیسے مہنگا ہوگیا جو اوپن مارکیٹ میں گزشتہ روز 240 روپے 75 پیسے پر بند ہوا تھا وہ بڑھ کر 252 روپے 50 پیسے کی بلند ترین سطح تک جاپہنچا۔
اسٹیٹ بینک کے اجلاس کے بعد ایکسچینج کمپنیز نے ریٹ جاری کر دیا، جس کے تحت اوپن مارکیٹ میں آج کا بھاؤ الگ نکلا۔ ایکسچینج کمپنیز ریٹ کے مطابق اوپن مارکیٹ میں اگر کوئی ڈالر فروخت کرنے آئے گا تو اس سے ڈالر 240 روپے 60 پیسےمیں لیا جائے گا اور جو ڈالر خریدنے آئے گا اس کو امریکی ڈالر 2 روپے 25 پیسے مہنگا ہونے کے بعد 243 روپے میں دیا جائے گا۔
ملک بوستان نے ایک سوال پر بتایا کہ اگر اسٹیٹ بینک نے ایک ہفتے میں ڈالر کی سپلائی نہ کی تو اوپن مارکیٹ میں ڈالر کا ریٹ تیزی سے بڑھے گا اور اب ڈالر کو ایکسچینج کمپینز مداخلت کر کے یا کیپ لگا کر نہیں روکے گی۔
ایکسچینج کمپنیز چئیرمین نے کہا ہے کہ ڈالر پر کیپ حکومت اور ملک کے مفاد میں لگایا گیا تھا مگر اس فیصلے کے الٹے اثرات نے جنم لیا اور اب بیلک مارکیٹ کے خاتمے کے لئے کیپ ہٹا دیا گیا ہے، جس سے ریٹ مارکیٹ کی طلب و رسد کے حساب سے ہی طے ہوگا۔
ملک بوستان کہا ہے کہ بیرون ملک سے آنے والی ترسیلات ذر ڈیڑھ کروڑ ڈالر سو فیصد اسٹیٹ بینک کو انٹربینک میں جمع ہو رہی ہے جس کی وجہ سے اب ہمارے پاس ڈالر کہیں سے بھی نہیں آرہا۔ اسٹیٹ بینک نے ڈالر کی امپورٹ کی اجازت نہیں دی ہے۔ اجلاس میں اسٹیٹ بینک سے سپلائی بڑھانے کے لئے دیگر کرنسی کے بدلے ڈالر لانے کی اجازت بھی مانگی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ ڈالر کی سپلائی ہونے کے بعد ڈالر ملنے لگے گا، جس سے آگے چل کر ڈالر کا ریٹ کم ہو جائے گا۔
ملک بوستان کا کہنا ہے کہ آج تو ڈالر کا ریٹ 2 روپے 25 پیسے اضافے سے 243 روپے دیا گیا اور جو صورتحال ہے اس کے حساب سے ڈالر 250 روپے سے اوپر بھی جاسکتا ہے۔ ساتھ یہ بھی بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے ڈالر نہ دینے والی کچھ ایکسچینج کمپنیز کو معطل بھی کیا ہے۔ اجلاس میں ایک کمیٹی بنادی گئی ہے جو اس کی تحققیات کر کے ان کمپنیز کو بحال کر دیا جائے گا، صاف کہا جب ڈالر ہی نہیں تو کہاں سے ڈالر دیتے، اب تمام صورتحال اسٹیٹ بینک کی جانب سے ڈالر کی سپلائی پر ہیں، اگر ڈالر کی سپلائی ایکسچینج کمپنز کو کر دی گئی تو بلیک مارکیٹ کا خاتمہ ہوسکے گا اور اگر سپلائی نہ ہوئی تو اوپن مارکیٹ کے ساتھ بلیک مارکیٹ میں ریٹ مزید بڑھ سکتے ہیں۔