(حبیب خان) کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم پر ساڑھے آٹھ ہزار سے زائد کنٹینرز ڈالروں کی عدم دستیابی کی وجہ سے ریلیز نہیں کیے جا سکے جس پر تاجر اور صنعت کار سراپا احتجاج ہیں اور ان کا موقف ہے کہ پھنسے ہوئے کنٹینرز پر جرمانہ عائد کیا جا رہا ہے جس سے ان کی مشکلات کئی گنا بڑھ گئی ہیں۔
اس موضوع پر بات کرتے ہوئے شبیر منشا قائم مقام صدر فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال انتہائی پریشان کن ہے۔ لوگوں کے کیسز سن کر ایسے محسوس ہوتا ہے کہ سنتا جا شرماتا جا۔کئی کنٹینرز سالوں سے پورٹ پر کھڑے کلیئرنس کا انتظار کر رہے ہیں جن پر روز کا جرمانہ عائد کیا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر برائے جہاز رانی و بندرگاہ فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اندازہ ہے کہ شپنگ لائنز کے ہزاروں کنٹینرز پورٹس پر پھنسے ہوئے ہیں، ہم اس معاملے پر کئی دن سے سٹیک ہورلڈز سے مشاورت کر رہے تھے اور فیصلہ کیا ہے کہ کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم پر پھنسے کنٹینرز سے کسی قسم کا جرمانہ وصول نہیں کیا جائے گا۔‘