(ویب ڈیسک)پاکستان نے ایک سے بڑھ کر ایک بڑامزاحیہ فنکارپیداکیاہے جن میں ایک بڑانام معین اخترکابھی ہے،اب ان کی زندگی پر مبنی کتاب آئندہ ماہ فروری 2025ء میں شائع ہو رہی ہے۔
24 دسمبر 1950ءکو کراچی میں پیدا ہونے والے معین اختر کے والدین تقسیم کے وقت ممبئی سے کراچی منتقل ہوگئے تھے،انہوں نے زندگی کی پہلی پرفارمنس ولیم شیکسپیئر کے ناول ”دی مرچنٹ آف وینس“سے ماخوذ اسٹیج ڈرامے میں صرف13 برس کی عمر میں دی تھی، 1966ءمیں یوم دفاع کے موقع پر باقاعدہ فنی سفرکاآغازکیااورپی ٹی وی کے ایک ورائٹی شومیں پرفارم کیا۔
معین اخترنے فلم،ٹی وی اوراسٹیج ہر شعبے میں اپنی خداداد صلاحیتوں کا لوہا منوایا،ان کے معروف ٹی وی ڈراموں میں روزی، انتظار فرمائیے، بندر روڈ سے کیماڑی، آنگن ٹیڑھا، اسٹوڈیو ڈھائی، اسٹوڈیو پونے تین، یس سر نو سر اورعید ٹرین شامل ہیں۔”روزی“میں انہوں نے ایک خاتون ٹی وی آرٹسٹ کا کردار ادا کیا تھا،یہ ہالی وُڈ فلم”ٹوٹسی“ سے متاثر ہو کر بنایا گیا تھا۔
معین اخترکے طنز ومزاح سے بھرپور جملوں نے تہذیب کا ایک نیا پہلو متعارف کروایا،ایک نجی چینل کے لئے طنز ومزاح سے بھرپور ٹی وی شو کی 400 اقساط ریکارڈکرواکربھی ایک ریکارڈقائم کیاتھا۔
معین اخترنے اداکاری اورکمپیئرنگ کے علاوہ ڈرامہ نگاری ،گلوکاری،فلم سازی اورہدایتکاری کے میدان میں بھی خودکومنوایا،ان کی فلموں میں”کالے چور“ اور ”راز“جیسی فلمیں شامل ہیں۔
انہوں نے انور مقصود اوربشریٰ انصاری کے ساتھ بے شمارٹی وی شوزکئے،انہیں انگریزی ،بنگالی ،سندھی ،پنجابی ،میمن ،پشتو ، گجراتی اور اردو زبان میں پرفارم کرنے کا اعزازبھی حاصل تھا،انہیں مختلف اداکاروں کی نقالی میں بھی ملکہ حاصل تھا۔
معین اختر کوان کی طویل فنی خدمات کے اعتراف میں تمغہ حسن کارکردگی اور ستارہ امتیاز کے علاوہ کئی اور ایوارڈزسے بھی نوازاگیاتھا،وہ طویل عرصے تک دل کے عارضہ میں مبتلارہنے کے بعد 2 2 اپریل 2011ءکو دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے لیکن مداحوں کے دلوں میں آج بھی زندہ ہیں ۔
معین اختر کی زندگی پرمبنی کتاب آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے تحت شائع ہو گی، جسے دنیا بھر میں ریلیز کیا جائے گا،416 صفحات کی یہ کتاب ابتداً اردو میں شائع کی جا رہی ہے، بعد ازاں اس کا انگریزی ایڈیشن بھی شائع ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں:عابدہ پروین کی طبیعت کیسی ہے؟ان کی ٹیم کا بیان آگیا
کتاب کا پیش لفظ مرحوم ضیاء محی الدین جبکہ دیباچہ انور مقصود نے تحریر کیا ہے،کتاب کی تقریبِ رونمائی سالانہ کراچی لٹریچر فیسٹیول (کے ایل ایف) میں متوقع ہے۔